واشنگٹن: سائنسدانوں نے حال ہی میں دنیا کے ان ممالک کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں جہاں کینسر کی شرح سب سے زیادہ یا کم ہے جبکہ ان ممالک میں مختلف الاقسام سرطانوں کے بارے میں اعداد و شمار بھی جاری کیے گئے ہیں۔
اس ضمن میں 195 ممالک میں 29 اقسام کے مختلف کینسر کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ ان میں تمام اقسام کے کینسر کے نئے کیسوں میں آسٹریلیا سرِفہرست ہے جبکہ منگولیا وہ ملک ہے جہاں کینسر سے سب سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ اس تناظر میں جنگ زدہ شام میں کینسر کی شرح اور اموات دونوں سب سے کم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں پھیپھڑوں، آنتوں اور چھاتی کا سرطان سب سے عام ہیں اور پھیپھڑے ، آنتوں اور معدے کے سرطان سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہورہی ہیں۔
گلوبل برڈن آف ڈیزیز (جی بی ڈی) نے کئی اداروں کے تعاون سے اپنا طویل سروے شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں دنیا بھر میں کینسر کے ایک کروڑ 72 لاکھ نئے کیسز رونما ہوئے جو سال 2006 کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہیں اور اسی سال 89 لاکھ افراد کینسر کے شکار ہوکر ہلاک ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ کئی ممالک میں کینسر سےاموات کم ہوئی ہیں لیکن کینسر کے نئے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خواتین میں چھاتی کے سرطان اور مردوں میں پھیپھڑوں کا کینسر سرِفہرست ہیں۔
اس مطالعے میں یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے اہم کردار ادا کیا ہے جس کی تفصیل جرنل آف امریکن میڈیکل اونکولوجی میں شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ عشرے میں پھیپھڑے، آنتوں (بڑی اور چھوٹی آنت) اور جلد کے سرطان کی شرح میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس ضمن میں احتیاطی تدابیر ہی ان سے بچنے کا واحد راستہ ہیں۔ ان میں شراب اور تمباکونوشی سے پرہیز، غذائی احتیاط اور ورزش بہت ضروری ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی دس میں سے ایک خاتون کو چھاتی کے سرطان کا خطرہ لاحق ہے۔ تاہم سرطان کی ابتدائی شناخت بہت ضروری ہے جس سے علاج کی راہ ہموار ہوجاتی ہے۔
سب سے زیادہ اور سب سے کم اموات
منگولیا دنیا میں کینسر سے اموات میں سرِفہرست ہے جبکہ دوسرے نمبر پر زمبابوے اور تیسرے نمبر پر ڈومینیکا ہے۔ شام، الجیریا اور عمان کینسر سے سب سے کم اموات والے تین اہم ممالک ہیں۔
ہرسال آسٹریلیا میں کینسر کے سب سے زیادہ نئے کیسز سامنے آئے، دوسرے نمبر پر نیوزی لینڈ اور تیسرے نمبر پر امریکا ہے۔ اسی طرح سب سے کم کیسوں میں شام سرِفہرست ہے ، دوسرے نمبر پر بھوٹان اور تیسرے نمبر پر الجیریا ہے۔
پاکستان میں منہ اور گلے کا سرطان
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہونٹوں، منہ کے اندرونی حصوں اور حلق کے سرطان کی شرح زیادہ ہے اور شاید اس کی وجہ تمباکونوشی، پان، چھالیہ اور سندھ کے شہری اور دیہی علاقوں میں گٹکے کا بے تحاشا استعمال ہے۔