65

خیبر پختونخوا نگران وزیر اعلیٰ نامزدگی کے تنازعہ میں شدت

پشاور۔خیبرپختونخوا میں نگران وزیر اعلیٰ کی نامزدگی کے معاملہ پر تنازعہ نے شدت اختیار کرلی ہے پانچ بڑ ی جماعتوں نے ایکا کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی کو دوجماعتوں کاگٹھ جوڑ قراردے کرا س کومسترد کردیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن سے رجوع کااعلان بھی کیاہے اس سے قبل وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے حکومت اور اپوزیشن پرمشتمل چھ رکنی کمیٹی قائم کی گئی حکومت کی طرف سے سابق صوبائی وزراء محمودخان ،شاہ فرمان اور عاطف خان جبکہ اپوزیشن کی طرف سے صرف ایک جماعت کو نمائندگی دیتے ہوئے جے یو آ ئی کے تین ممبران کو نامزد کیاہے۔

جن میں محمود بیٹنی ،مفتی فضل غفور اور نورسلیم شامل ہیں قانون کے تحت پارلیمانی کمیٹی نے تین دن میں نگران وزیر اعلیٰ کے نام کو حتمی شکل دیناہوگی تین دن میں کمیٹی کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی تو پھر اختیار خود بخود الیکشن کمیشن کو منتقل ہوجائے گا جو پھردو دن میں فیصلہ کرنے کاپابند ہے پارلیمانی کمیٹی میں چار ناموں پر غور ہوگا جن میں حمایت اللہ خان ،اعجازقریشی ،منظور آفریدی اور جسٹس ر دوست محمد خان شامل ہیں دریں اثنا ء اپوزیشن کی پانچ جماعتوں نے دو جماعتوں کی چھ رکنی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجو ع کااعلان کیاہے اس سلسلہ میں گذشتہ روز صوبائی اسمبلی میں ہنگامی پریس کانفرنس سے پانچ جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا جن میں کیو ڈبلیو پی کے سکندرحیات شیرپاؤ ،اے این پی کے سردارحسین بابک ،مسلم لیگ ن کے سردار اورنگزیب نلوٹھا ،پی پی پی کے ضیاء اللہ آفریدی اور جماعت اسلامی کے بحراللہ خان نے شرکت کی پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیر اعلیٰ کی نامزدگی کے معاملہ پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اسے دوجماعتوں کاگٹھ جوڑقراردیا اورکہاکہ اسمبلی میں صرف دو جماعتیں نہیں تھیں سات جماعتیں تھیں ۔

مگر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور سابق اپوزیشن لیڈر لطف الرحمان ملی بھگت سے اپنی مرضی کاسیٹ اپ لانے کے لیے مصروف عمل ہیں اور مشاورتی عمل میں پانچ جماعتوں کو مکمل طورپر نظر انداز کردیاگیاہے انہوں نے اس گٹھ جوڑ کو مسترد کرتے ہوئے ا س کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کااعلان کیا ان رہنماؤں کاکہناتھاکہ اپوزیشن لیڈر نے نااہلی اور تعصب کی انتہا کردی ہے تین رکنی کمیٹی میں صرف اپنی جماعت کے ممبران کو نامزد کرنا ان کی بدنیتی کا ثبوت ہے اور اس کے نتیجہ میں سامنے آنے والا سیٹ اپ مشکوک ہوگا اس لیے ہم ا سکے خلاف ہر فورم پر بھرپوراحتجاج بھی کریں گے ذرائع کے مطابق پانچ اپوزیشن جماعتوں کی اکٹھ سے صورت حال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے اور صوبہ میں نگران وزیراعلیٰ کی نامزدگی کامعاملہ نئے بحران کی طرف جاسکتاہے ۔