67

میاں صاحب ہمیشہ ڈبل گیم کھیلتے ہیں، آصف زرداری

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نہیں پاکستان کے ساتھ ہے، میاں صاحب بتائیں وہ پاکستان کے ساتھ ہیں یا کسی اور قوت کے ؟

آصف علی زرداری نے کہا کہ ’میاں صاحب ہمیشہ ڈبل گیم کھیلتے ہیں، کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں۔سپریم کورٹ میں میاں صاحب کی حکومت نے کہا کہ وہ مشرف کو باہر بھیجنا چاہتے ہیں،آج انہیں بیٹی کی فکر ہورہی ہے ، بینظیر تو بھٹو کی بیٹی تھی، جسے میاں صاحب نے کٹہروں میں کھڑا کر کے اذیت دی تھی‘۔

سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے پرویز مشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح ایوان صدر سے نکالا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ایک آمر کو گھر بھیجنا میرے لیے بہت ضروری تھا، ہم نے مشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح ایوان صدر سے نکالا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں مشرف کے معاملے پر آصف زرداری میرے پاس آئے تھے، اگر نواز شریف کے پاس جاتا تو اور بہت سے کام کرواتا لیکن میرا اس سے کیا تعلق ہے۔سابق صدر نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بل کی منظوری پر پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا کا انضمام ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی سوچ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں فاٹا میں سیاست شروع ہوئی اور بے نظیر بھٹو فاٹا کے انضمام کے لیے عدالت گئیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کا انضمام پاکستان اور عوام کے حق میں ہے، امید کرتا ہوں کہ فاٹا انضمام کا معاملہ مزید آگے بڑھے گا۔آصف زرداری نے کہا کہ کچھ دوست مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آپ نے اپنے دور میں فاٹا کو کے پی کے میں شامل کیوں نہیں کیا تو انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ جب صدر تھا تو ایوان صدر میں جرگہ بلایا تھا۔

نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ میاں صاحب ڈبل گیم کھیلتے ہیں، ہمارے دور میں بھی وہ ہم سے گیمز کھیل رہے تھے اور آج بھی گیم کھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کی وجہ سے اُس وقت فاٹا کا انضمام نہ ہو سکا۔آصف زرداری نے کہا کہ کچھ لوگ ذاتی ایجنڈے پر انضمام کے مخالف تھے کیونکہ اِن دوستوں کو اپنی اجارہ داری کے خاتمہ کا ڈر ہے۔

مولانا فضل الرحمان کے فاٹا انضمام کی مخالفت سے متعلق پوچھے گئے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ ان کے ساتھ ڈائیلاگ کیا جا سکتا ہے۔آئی جے آئی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ جب جیل میں تھا تو میر ظفر اللہ خان جمالی حکومت سے پہلے مجھے پیش کش ہوئی تھی لیکن میں نے آئی جے آئی کی طرز کی پارٹی بننے سے انکار کر دیا تھا۔

سابق صدر نے کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نہیں پاکستان کے ساتھ ہیں لیکن میاں صاحب بتائیں پاکستان کے ساتھ ہیں یا نہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ عالمی برادری میاں برادران پر اعتماد کرنے کو تیار نہ تھی لیکن 2008 کے الیکشن میں ہم نے میاں صاحب کو پنجاب دیا، میں چاہتا تو ان کی پنجاب میں حکومت نہیں بن سکتی تھی۔

جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبہ ضرور بنے گا، ایک دن سب جنوبی پنجاب کے حق میں ووٹ دیں گے۔عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اگر انتخابی اتحاد نہیں بنانا چاہتی تو ہم کیوں بنائیں گے؟

تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کی جانب سے دانیال عزیز کو تھپڑ مارنے سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ نعیم الحق کا تھپڑمارنا سیاست کا اچھا باب نہیں ہے، ایسے کام کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی۔

جنرل (ر) اسد درانی اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی کتاب کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا کہ کتاب ابھی پڑھی نہیں ہے، اس کتاب کو پڑھ کر ضرور ردعمل دوں گا۔