64

فاٹاممبران صوبائی اسمبلی میں مکمل طورپر بے اختیار

پشاور۔وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی سے فاٹا انضمام کے بجائے فاٹا کے لیے صوبائی اسمبلی کی نشستوں کابل منظورکرانے کی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اگلے ہفتہ خصوصی اجلاس بلانے کافیصلہ کیاہے اس سلسلہ میں گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس پرتفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا کابینہ اجلاس کے دوران جے یو آئی کے وفاقی وزیر اکر م خان درانی نے کھل کراس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ پہلے فاٹا کو این ایف سی سے حصہ دے کر وہاں درکار انفراسٹرکچر کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے اس کے بعد کوئی فیصلہ کیاجائے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت جو بل لارہی ہے۔

اس کے تحت فاٹا کے لیے 23صوبائی نشستیں ہونگی جن پر انتخابات اگلے سال کے اوائل میں ہون گے نئی حکومت کے دور میں فاٹاکے لیے صوبائی نشستوں کی حلقہ بندیاں مکمل کی جائیں گی ذرائع کے مطابق فی الوقت فاٹاکے ممبران صوبائی اسمبلی مکمل طورپر بے اختیارہونگے فاٹامیں ہر سال خرچ کیے جانے والے 110روپے کے حوالہ سے ان کو ئی اختیار نہیں ہوگا نہ ہی ان کے پاس ترقیاتی کاموں کے حوالہ سے کوئی اختیار ہو گا ۔

ذرائع کے مطابق فاٹا کے ممبران صوبائی اسمبلی وزیر اعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ بھی نہیں ڈال سکیں گے کابینہ اجلاس میں اکرم درانی نے بے اختیارنمائندگی کو فاٹاکے عوام کے ساتھ مذاق قراردیتے ہوئے وفاقی حکومت کو اپنے فیصلے پرنظرثانی کامشور ہ دیا ان کاکہناتھاکہ فاٹا انضمام کی صورت میں عالمی سطح پرہمیں سنگین مشکلات کاسامنا کرناپڑ سکتاہے دوسری طرف وفاقی حکومت کے ذرائع کاکہناہے کہ فاٹا کے ممبران کو بتدریج بااختیاربنایاجائے گا انہوں نے کہاکہ بے اختیار رکھنے کاتاثر غلط ہے البتہ اختیارا ت کے حوالہ ٹائم فریم پرکام جاری ہے