93

چیف جسٹس کا سنٹرل جیل پشاور کا دورہ

پشاور۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے مینٹل ہسپتال پشاورکے ناقص انتظامات اور ابتر صورتحال پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے وزیراعلی ٗ چیف سیکرٹری اورسیکرٹری صحت کو طلب کرلیاہے فاضل چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارخیبرپختونخواکے تین روزہ دورے پرپشاورپہنچ گئے ہیں بدھ کے روز اسلام آباد میں مقدمات کی سماعت کے بعد وہ دوپہردوبجے کے قریب وہ پشاورپہنچے جہاں سپریم کورٹ پشاوررجسٹری پہنچتے ہی انہوں نے سینٹرل جیل پشاورمیں قائم مینٹل ہسپتال کادورہ کیا۔

جہاں انہوں نے ہسپتال کے مختلف حصوں کامعائنہ کیااورذہنی مریضوں کو دی جانے والی سہولیات اورادویات کابھی جائزہ لیا اورہسپتال کی حالت زار اورہسپتال کے ناقص انتظامات پرہسپتال اورجیل انتظامیہ پربرہمی کااظہار کیا چیف جسٹس نے وارڈ میں موجود ایک مریض کو ہتھکڑیوں میں دیکھ کرایم ایس کو مخاطلب کرتے ہوئے کہاکہ کیامریضوں کو ہسپتال میں اس طرح رکھاجاتاہے فاضل چیف جسٹس نے اس اس موقع پر قیدمریضوں سے علاج معالجے اورسہولیات سے متعلق سوالات بھی کئے فاضل چیف جسٹس نے اس موقع پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور صوبائی سیکرٹری صحت کو وارڈ طلب کرلیا اورانہیں مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ چیف سیکرٹری صاحب آپ مان لیں کہ آپ کے انتظامات ناقص ہیں ۔

اس موقع پر فاضل چیف جسٹس نے ہسپتال کے ایم ایس طارق کی سرزنش کی اورہسپتال کی ادویات کے نمونے اپنے عملے کے حوالے کرتے ہوئے کہاکہ انہیں چیک کریں گے ۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارکااس موقع پرکہناتھا کہ کیاصحت کی سہولیات یوں فراہم کی جاتی ہیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس موقع پر صحافیوں کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگرانہوں نے مینٹل ہسپتال کاایشونہ اٹھایاتو ان کے خلاف بھی ایکشن لوں گافاضل بنچ نے بعدازاں اس حوالے سے کیس کی سماعت کی تو انہوں نے ہدایت کی کہ پاگل خانے کالفظ کبھی استعمال نہیں کرنا26سال سے وہاں موجود لوگ برے حال میں ہیں نفسیاتی مریضوں کے ساتھ وہاں کیاکچھ نہیں ہورہا ہے ۔

ایک چارپائی پرتین تین افراد پڑے ہوئے ہیں تنخواہیں لینے کے لئے مختلف باڈیزبنالی جاتی ہیں لیکن کام کچھ نہیں ہورہا ہے اس صوبہ میں بورڈآف گورنرزبناکرصرف تنخواہیں لی جارہی ہیں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہاں کی لیڈرشپ کیاکررہی ہے ۔