واشنگٹن۔سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے،امریکا کے بغیر بھی جوہری معاہدہ فعال رہے گا،معاہدے کی پاسدادی نہ کرنا امریکی ساکھ متاثر کرے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے سے نکلنے کے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے نکلنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان پر سابق صدر باراک اوباما نے کہا کہ ایران ڈیل ختم کرنے کا فیصلہ گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے۔
یہ واضح ہے کہ جوہری معاہدہ اب بھی فعال ہے۔بارک اوباما نے کہا کہ یورپی اتحادیوں کے علاوہ آزاد ماہرین اور موجودہ امریکی وزیر خارجہ خود اس معاہدے کے حامی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان گمراہ کن ہے۔سابق امریکی صدر نے کہا کہ جمہوریت میں ہمیشہ پالیسیوں میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ہر آنے والی حکومت کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں تاہم مسلسل معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے سے امریکا کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔باراک اوباما نے مزید کہا کہ کسی ایرانی اشتعال انگیزی کے بغیر معاہدے کو خطرے میں ڈالنا سنگین غلطی ہے۔سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔
امریکا کی جانب سے جان کیری کی ہی قیادت میں ایران سے جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔ جان کیری نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے امریکا کی بات خراب ہوئی ہے، امید ہے کہ امریکا کے بغیر بھی معاہدہ برقرار رہے گا۔یاد رہے کہ 2015 میں ایران سے جوہری معاہدے کے دوران امریکا کی جانب سے اس وقت کے صدر باراک اوباما نے دستخط کیے تھے جب کہ معاہدے میں یورپی یونین سمیت برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین فریق تھے۔
جوہری معاہدے جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکش کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ جوہری ری ایکٹرز میں بطور ایندھن استعمال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کے لیے محدود کرے گا جبکہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں بتدریج کم کرے گا۔