62

جج اور جنرل جتنی عزت سیاستدان کی بھی ہونی چاہیے‘وزیراعظم

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نےکہا ہے کہ سیاستدان ملک کے لیے محنت اور کام کرتے مگر یہاں صرف سیاستدان کا احتساب ہوتا ہے، اگر ہم ملک کی ترقی چاہتے ہیں تو ہمیں ووٹ اور سیاستدان کو عزت دینی ہوگی۔

پسرور میں سیالکوٹ روڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس بات کا افسوس ہے اور شاید ہم اس بات کو نہیں سمجھتے کہ جس ملک میں سیاستدان کی عزت نہیں ہوگی، وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا اور جتنی ایک جج، جنرل اور سرکاری اہلکار کی عزت ہے، اتنی ہی سیاستدان کی ہونی چاہیے، کیونکہ جب ملک چلانے کا وقت آتا ہے، تو وہ کام سیاستدان کے حوالے ہوتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے 30 برس تک ملک کی خدمت کی، لیکن اقامہ جو ویزا ہوتا ہے، پر آپ سیاستدانوں کو نااہل کردیں تو کیا یہ ملک کے حق میں ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے سب فیصلے قبول کیے اور انہیں سر آنکھوں پر رکھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہیں نہ تاریخ قبول کرتی ہے، نہ پاکستان کے عوام قبول کرتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہی وہ سیاستدان ہیں جو ملک کے لیے کام کرتے ہیں اور ہر 5 سال بعد عوام کے سامنے پیش ہوتے ہیں، لیکن احتساب صرف سیاستدان کا ہوتا ہے، سیاستدان شیشے کے گھر میں رہتا ہے اور عوام اس کی ہر چیز کو تولتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سیاستدان سب کچھ برداشت کرتا ہے، پھر بھی ملک کی خدمت کرتا ہے اور اگر ہم ملک کی ترقی چاہتے ہیں، تو ووٹ کو اور سیاستدان کو عزت دینی ہوگی، یہی ملک کی ترقی کا واحد ذریعہ ہے۔

منصوبے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ سے پسرور روڈ کا افتتاح نواز شریف کا ویژن اور وعدہ تھا، ان کا ملک کی ترقی میں اتنا تجربہ ہے، وہ خود بتاتے تھے کہ کہاں سڑک اور اسکول بننی چاہیے۔

اپنی وزارت عظمی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ مجھے وزیر اعظم بنے 8 ماہ ہوئے ہیں، لیکن کوئی ہفتہ ایسا نہیں کہ میں منصوبوں کا افتتاح نہ کروں، یہ وہ منصوبے ہیں جو نواز شریف کا وژن تھے اور ہماری حکومت میں شروع ہوئے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ منصوبے معمولی نہیں ہیں، یہ آپ کے علاقوں کو تبدیل کردیں گے، میرا یہ دعویٰ ہے کہ پاکستان میں اگر کسی جماعت نے کام کرکے دکھایا ہے، تو وہ مسلم لیگ (ن) ہے اور اگر کسی لیڈر کے پاس وژن تھا، تو وہ صرف نواز شریف ہیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی 11 نکات سامنے نہیں رکھے بلکہ کام کرکے دکھایا اور پورے ملک میں منصوبے شروع کیے، کیونکہ ہم اس ملک کا درد رکھتے ہیں، کیا پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کے دور میں وسائل نہیں تھے؟

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے اپنی جیبیں نہیں بلکہ عوام کی جیبیں بھریں، جب حکومت آئی تو جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد تھی، جو آج 6 فیصد ہے اور اگر یہی سلسلہ چلتا رہا، تو آگے بھی پاکستان کے مسائل کو ہم ہی حل کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ عوام کے پاس ہے، عوام نے جو بھی فیصلہ کیا، اس کی 5 سال عزت ہونی چاہیے، پاکستان کا ووٹر باشعور ہے، وہ سمجھتا ہے کہ کون دعویٰ کرتے ہیں اور کون کام کرتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے اگلے 5 سال کا فیصلہ کرنا ہے، اگر عوام بہتر فیصلہ کریں گے، تو ترقی کا سفر جاری رہے گا۔