63

عدلیہ مخالف تقاریر: وزیر داخلہ احسن اقبال عدالت طلب

لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی سے متعلق کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر داخلہ احسن اقبال کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس چوہدری مسعود جہانگیر نے نوازشریف، مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی سے متعلق متفرق درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کی ٹی وی پر نشر ہونے والی تقریر توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے اور قانون کا مقصد جرمانہ نہیں بلکہ اس طرح کی تقاریر روکنا ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ گزشتہ سماعت کے بعد کس کس نے عدالتی حکم عدولی کرتے ہوئے توہین آمیز تقاریر کیں، جس پر درخواست گزار نے بتایا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال نے ایسی تقریر کی۔

اس پر عدالت نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو نوٹس جاری کردیا، ساتھ ہی انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 17 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر کیس میں کسی کا نام لیے بغیر 1973 کے آئین کے آرٹیکل 19 اور 68 کے تحت عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی عائد کی تھی۔

بعد ازاں اس فیصلے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت نے اتنا اچھا حکم جاری کیا اور یہ فیصلہ بنیادی حقوق سے متصادم نہیں ہے۔

علاوہ ازیں اس کیس میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی متفرق درخواست دائر کی تھی کہ اس فیصلے کے بعد وزیر داخلہ نے عدلیہ مخالف تقریرکی۔