66

پولیس افسر کی سفارش کرنے پر چیف جسٹس اپنے داماد پر برہم

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی جانب سے زیر سماعت ایک کیس میں سفارش کروانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے داماد کو عدالت میں طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) غلام محمود ڈوگر کے بچوں کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی کی جانب سے سفارش کروانے پر سخت اظہار برہمی کیا اور اپنے داماد خالد کو فوری طور پر عدالت میں طلب کر لیا۔

چیف جسٹس نے ڈی آئی جی سے سوال کیا کہ مجھے بتائیں کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے فیملی ممبر سے مجھے سفارش کروائی جاسکتی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی میرے داماد خالد سے مجھے سفارش کروانے کی۔

چیف جسٹس نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرے گا، میں جہاد کررہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کروا رہے ہیں۔

اس موقع پر ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے عدالت عظمیٰ سے غیر مشروط معاف کر دینے کی درخواست کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے آپ کی معافی نہیں وہ ذرائع بتائیں جس نے آپ کو مجھے سفارش کرنے کا مشورہ دیا۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے اپنے داماد خالد کو فوری طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا، جس پر کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہوگئے۔

چیف جسٹس نے اپنے داماد سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کو کس نے سفارش کا کہا، آپ میرے بیٹے گھر پر ہوں گے یہاں چیف جسٹس کے سامنے موجود ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس کے داماد نے بھی عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی اور عدالت کو بتایا کہ مجھے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے سفارش کی تھی۔

انہوں نے عدالت عظمیٰ کو مزید بتایا کہ ’ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ میرے بیٹوں اور سابق اہلیہ کا نام ای سی ایل میں ہی رہنا چاہیے‘۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیس کی مزید سماعت چیمبر میں ہوگی۔

خیال رہے کہ غلام محمود ڈوگر کی کینیڈین نیشنل سابقہ اہلیہ نے اپنا اور بچوں کا نام ای سی ایل میں شامل کروانے پر چیف جسٹس سے رجوع کیا تھا۔