65

انتخابی فہرستیں ٗخواتین کی تصاویر چسپاں نہ کرنیکی ترمیم منظور

اسلام آباد۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور میں واضح کیا گیا ہے کہ بروقت انتخابات کیلئے تیار ہیں ،تمام شراکت دار تعاون کررہے ہیں ،انتخابات میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ،انتخابات سے متعلق چار ماہ کی قانونی شق کا اطلاق 3مئی 2018کو انتخابی حلقہ بندیوں کے اعلان پر نہیں ہوگایہ قانونی شق چار ماہ قبل انتخابی حکمت عملی سے متعلق ہے تاریخ سے متعلق نہیں ہے انتخابی حکمت عملی کا اعلان پہلے ہی بروقت کیا جاچکا ہے ۔

جبکہ قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو ترقیاتی منصوبوں اور میرٹ پر بھرتیوں پر پابندی اٹھانے کی سفارش کردی ہے اور چاروں صوبوں کو ہائیکورٹ میں اس مقدمے میں فریق بننے کی سفارش کردی ہے ۔ چاروں صوبوں نے اتفاق رائے سے جاری منصوبوں پر پابندیوں پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے ۔ صوبوں نے واضح کیا ہے کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری قومی و صوبائی اسمبلیاں دیتی ہیں ۔ کوئی ادارہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں رکاوٹ کیسے پیدا کرسکتا ہے جبکہ الیکشن کمیشن ان پابندیوں کے حوالے سے اجلاس میں کوئی قانونی جواز بھی پیش نہ کرسکا ۔کرپٹ پریکٹس کی روک تھام کا تذکرہ کیا گیا تاہم اس شق میں بھی منصوبوں اور بھرتیوں کا تذکرہ نہیں تھا۔

تحریک انصاف کے ارکان نے منصوبوں اورضروری بھرتیوں کے معاملے پر اپنی خیبرپختونخوا کے حکام کے موقف کو سپورٹ نہیں کیا ۔قائمہ کمیٹی کا اجلا س چیئرپرسن ڈاکٹر شذرامنصب علی کھرل کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔کمیٹی نے اتفاق رائے سے انتخابی فہرستوں کو شائع کرنے کے موقع پر خواتین کی تصاویر چسپاں نہ کرنے کی ترمیم کو منظور کرلیا ہے ۔ انتخابی قانون 2017میں ترمیم تجویز کی گئی ہے ۔

بل کی محرک نعیمہ کشور خان ہے ۔ترمیم کے تحت امیدواروں کو خواتین ووٹرز کی تصاویر کے بغیر انتخابی فہرستیں دی جائیں گی ۔ سیاسی جماعتوں پر انتخابی اخراجات کی حد لگانے کی شق سے محرک دستبردار ہوگئیں چیرپرسن کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ ووٹرز پسندکی جماعتوں اور امیدواروں کو ووٹ دینے کا فیصلہ کر چکے ہیں منصوبوں اور بھرتیوں پر پابندی ووٹرز کو متاثر نہیں کرسکتی پونے پانچ سال کے ترقی کے عمل کے باعث کس کو ووٹ دینا ووٹرز زہنی طور پر فیصلہ کرچکا ہیں البتہ اس دوماہ کی پابندی سے بنیادی عوامی ضروریات کے منصوبے ضرور متاثر ہونگے۔ تحریک انصاف نے قائمہ کمیٹی کی سربراہ کے موقف سے اتفاق نہیں کیا ۔

ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان ظفراقبال نے انتخابی تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی اجلاس میں پنجاب ، سندھ ،خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے ترقیاتی محکموں سروسز دہی ترقی اور دیگر صوبائی اداروں کے سیکرٹریز نے جاری منصوبوں پر پابندی پر تحفظات کا اظہار کردیا ۔ پنجاب کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ صوبے میں چار ارب ڈالر لاگت کے 22میگامنصوبے غیر ملکی امداد سے شروع کئے گئے ہیں ۔

اس میں عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک کے منصوبے بھی شامل ہیں پابندی سے ان منصوبوں کے قرضوں میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ فارن فنڈنگ منصوبوں پر فنڈز کی فراہمی روک دی گئی ہے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ منصوبوں اور بھرتیوں پر پابندی پہلی بار نہیں لگائی گئی ایسا 2013میں بھی ہوا تھا ۔عدالتی معاملہ اس پر زیادہ بات نہیں کرسکتا ۔ تاہم جاری منصوبوں پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔

پابندی حوالے سے وہ کوئی قانونی شق پیش نہ کرسکے اور قاعدہ 2183کمیٹی میں پڑھ کر سنا دیا جس میں دیانتداری سے انتخابات کے انعقاد کی وضاحت کی گئی ہے اور کرپٹ پریکٹس کے عمل دخل کو انتخابات میں روکنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔ تاہم وہ منصوبوں اور بھرتیوں کے حوالے سے کرپٹ پریکٹس میں شامل ہونے کا کوئی قانونی جواز پیش نہ کرسکے ۔ کمیٹی اراکین نے کہا کہ عوامی خدمت کے منصوبے ہیں ملک میں پولنگ والے دن بھی ترقیاتی عمل نہیں رُکنا چاہیے ۔سندھ کے صوبائی حکام نے بتایا کہ انتآابات میں قیام امن اہم معاملہ ہوگامگر سندھ میں 7ہزار پولیس جوانوں کی بھرتیوں کا عمل بھی روک دیا گیا ہے جبکہ ان کی انتخابات میں ضرورت ہوگی ۔

اسی طرح آب نوشی ، صحت سے متعلق بنیادی ضروریات کے منصوبوں پر بھی کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے ۔ خیبرپختونخوا کے سیکرٹری دہی ترقی نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کی منظوری قومی و صوبائی اسمبلیاں دیتی ہیں اس پر کوئی کیسے قدغن لگا سکتا ہے ۔ نئے منصوبوں کا اعلان پر پابندی سمجھ میں آتی ہے جاری منصوبوں پر پابندی سے عوامی خدمات کے شعبے متاثر ہوں گے ۔ اس معاملے پر کمیٹی میں رائے شماری کرائی گئی خیبرپختونخوا کے متعلقہ صوبائی سیکرٹریز کی رائے کے برعکس تحریک انصاف کے اراکین نے منصوبوں کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اپنی صوبائی حکومت کو سپورٹ نہیں کیا ۔

کمیٹی نے جاری منصوبوں پر پابندی اٹھانے کی سفارش کردی ہے بعد میں تحریک انصاف نے بھی اس سفارش کی حمایت کردی میرٹ پر بھرتیوں پر پابندی اٹھانے سے متعلق سفارش کی تحریک انصاف نے حمایت نہیں کی ۔ اس سفارش کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ۔ اجلاس کے دوران یہ بھی واضح کیا گیا کہ چار ماہ پہلے انتخابی حکمت عملی کی قانونی شق کا اطلاق انتخابی حلقہ بندیوں کے حتمی اعلان پر نہیں ہوگا۔ 

یہ قانونی شق انتخابی حکمت عملی سے متعلق ہے جوکہ پہلے ہی اعلان ہوچکی ہے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ انتخابات کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں ۔ تمام شراکت داروں کا تعاون حاصل ہے اور کہیں سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے انتخابات بروقت کرانے کے انتظامات کئے گئے ہیں ۔مردم شماری کے حتمی نتائج جاری نہ ہونے کے بارے میں متعلقہ اداروں سے پوچھا جائے فی الوقت عام انتخابات کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے ۔

اراکین نے الیکشن کمیشن پر واضح کردیا ہے کہ کوئی ہنگامی حالات کے نفاذ اور خدانخواستہ کسی قدرتی آفات کے علاوہ انتخابات میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہوسکتی آئین اور قانون واضح ہے ۔ جبکہ پنجاب کی طرف سے یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سیلابی سیزن آسکتا ہے اس لیے متعلقہ منصوبوں پر بغیر کسی رکاوٹ کے کام جاری رہنا ضروری ہے ۔ فارن فنڈنگ منصوبوں کے حوالے سے عالمی معاہدے متاثر ہوسکتے ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے یہ بھی بتایا کہ چیئرمین ایچ ای سی اور وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی کے کیسز الیکشن کمیشن کوبھجوائے گئے ہیں ۔