58

سٹیٹ بینک سے بیرون ملک رقوم منتقلی کی تفصیلات طلب

 

اسلام آباد۔سپریم کورٹ نے بیرون ملک جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک سے بیرون ملک منتقل رقم کی تفصیلات طلب کرلیں عدالت نے مرکزی بینک سے ایک سال میں 50ہزارڈالر سے اوپر ٹرانزیکشنز کاریکارڈ طلب کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک کوہدایت کی کہ تفصیلات سربمہر لفافے میں پیش کی جائیں، تین رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ کئی پاکستانیوں کے اکاؤنٹ اور فارن اکاؤنٹ ملک سے باہرہیں سوئٹزرلینڈ اور معلوم نہیں کدھر کدھریہ اکاونٹس ہیں۔

فارن کرنسی اکاؤنٹس کی معلومات چاہتے ہیں بیرون ملک املاک بھی خریدی گئی ہیں ہوسکتاہے اس میں کچھ املاک قانونی طریقے سے خریدی گئی ہوں ہمیں بتادیں وہ رقم واپس کیسے آسکتی ہے ۔ اس دوران گورنرسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ٹی او آرز میں یہ بات شامل ہے کہ غیر قانونی طریقے سے منتقل رقم واپس کیسے لایا جائے؟ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیرون ملک رقم کی منتقلی کے اسٹیٹ بینک کبھی بھی آڈر جاری کر سکتا ۔

اصل سوال یہ ہے کہ جو رقم باہر منتقل ہوئی وہ واپس کیسے آئے گی ،پہلے ان لوگوں کی نشاندہی کرنی ہے جن کی بیرون ملک اکاؤنٹس اور املاک ہیں ،گورنرسٹیٹ بینک نے کہاکہ یہ بات ٹی او آرس میں شامل نہیں تھی ،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ پتہ چلنا چاہئے کتنے پاکستانیوں کے سوئٹزرلینڈ میں اکاؤنٹس اور املاک ہے،ہماری اس بات کو اہمیت نہیں دی گئی ،ہمیں معلوم ہی نہیں کتناپیسہ بیرون ملک چلاگیاگورنرسٹیٹ بینک نے کہاکہ عدالت نے ایڈووکیٹ خالد انور کی سربراہی میں کمیٹی بنائی کمیٹی کی رپورٹ آچکی ہے اس بات کااحاطہ ہوناچاہیے بیرون ملک پیسہ کیسے گیا۔موجودوہ قوانین اور معاہدوں کودیکھنے کی ضرورت ہے ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ کیا ہم انتظار کریں حکومت پہلے معاہدہ کرے اور پھر عدالتی کاروائی ہو،کیا ایف بی آر اپنے ٹیکس ہولڈر سے نہیں پوچھ سکتے کہ ان کے بیرون ملک اکاؤنٹ ہے کہ نہیں، گورنرنے جواب دیا کہ ہر ٹیکس ہولڈر پابند ہے کہ وہ فارن اکاؤنٹ اور املاک کا بتائے ،چیف جسٹس نے کہاکہ اس کا مطلب ہمارا سسٹم مفلوج ہے،اگر ٹیکس ادا کرنے والا معلومات نہ دے تو ہم فارن اکاؤنٹس کا معلوم نہیں کر سکتے ۔

ایف بی آر کے پاس درجنوں ڈبل کیبن گاڑیاں ہیں ایسی گاڑیاں جن کی یہ اہلیت نہیں رکھتے ایف بی آرکے پاس یہ گاڑیاں کدھر سے آگئیں چیئر مین ایف بی آر نے بتایاکہ ڈبل کیبن آپریشنل گاڑیاں ہیں ان میں سے کچھ گاڑیاں یوایس ایڈ نے دی ہیں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایف بی آرایف بی آر نے ایسا کیا آپریشنل کرناہے جو 1300سی سی گاڑی سے نہیں ہو سکتا،چیف جسٹس نے گورنر سٹیٹ بینک سے سوال کیاکہ کیا اسٹیٹ بینک کے پاس معلومات ہے کہ کس شخص نے کتنے ڈالر بیرون ملک بھیجے؟ 

گورنر نے جواب دیا کہ بینکوں سے ایسی معلومات لے سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایک سال میں جتنی رقم باہر بھیجی ساری معلومات لیں۔جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ ایسی معلومات اسٹیٹ بینک خود نکال کر جائزہ کیوں نہیں لیتا ،اثاثوں کو پکڑنے کے لیے فارن اکاونٹس میں ٹرانزیکشن کا جائزہ لے سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ ڈالر آج118 روپے پرچلا گیا ہے۔

گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا تھاکہ 1992 کے قانون کے مطابق یہ ٹرانزیکشن خفیہ ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ 1992کا قانون دکھا دیں اس کو معطل کر دیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ کسٹم حکام جو گاڑیاں نان کسٹم پیڈ پکڑتے ہیں ان کی تفصیلات واضح کی جائیں کیونکہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں افسران سرکاری ضبط کرنے کے بجائے خود استعمال کرتے ہیں ،ایسی پالیسیاں خود بنائی گئی کہ پیسہ بیرون ملک چلا جائے، یہ ریاست کی ناکامی ہے ،مارکیٹ سے ہائیڈریش کر فارن اکاؤنٹس میں ڈال دیا جاتا ہے،گورنر کا کہنا تھا کہ ہم تو ملک کے قانون کے پابند ہیں ،عدالت اپنی تشریح کر دے تو اس کی پابندی بھی کریں گے ۔

عمر عطابندیال نے کہاکہ دوبئی میں کتنے پاکستانیوں کی جائیدادیں ہیں و ہ بھول جائیں ،اگر ایف بی آر کے پاس کوئی چھڑی نہیں ہے تو ایمنسٹی اسکیم کیوں دیتے ہیں،گورنرنے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم کے بعد جو لوگ سہولت اٹھائے گئے تو معلومات آجائے گی ۔عدالت نے اسٹیٹ بینک سے بیرون ملک منتقل رقم کی تفصیلات طلب کرلیں عدالت نے تفصیلات ایک ہفتے میں طلب کی ہیں گورنر اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ 50ہزار ڈالر سے اوپر منتقل ہونے والی رقم کی تفصیل لے آتے ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہاکہ چھوٹی چھوٹی ٹرانزیکشنز سے بھی رقم جاتی ہے ٹیڈی بکریوں کوبھی پکڑ لیتے ہیں ،جہانگیرترین نے کتنے ملین ڈالرز بیرون ملک بھیج دئیے ،جہانگیرترین نے باہر اثاثے بنالئے جہانگیرترین نے گوشواروں میں کچھ اور بتایاہے ، جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ حکومت پاکستان اپنے اقدام اٹھائے ،اثاثوں کی ریکوری کے لئیے غیر ملکی معاہدوں پر انحصار نہ کریں اثاثے واپس لانے کے لئیے اقدامات کریں ۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک کی بقا بیرون ملک اثاثوں سے اور پانی سے وابستہ ہے ، پانی ملک میں پینے کے لئیے نہیں مل رہا ،گورنرسٹیٹ بینک نے کہاکہ 1998 میں دھماکوں کے بعد فارن اکاؤنٹس منجمند ہوئے جس سے منفی اثرات پڑے،جبکہ عدالت کے ریمارکس سے ڈالر کے ریٹ پر کوئی اثر نہیں پڑا ،ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایسا اقدامات کریں جس سے معیشت پر منفی اثر نہ پڑے ،چیف جسٹس نے کہاکہ اب آپ کامقصد یہ ہے کہ ستمبر سے پہلے قبل ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا لیں ،،اسٹیٹ بینک بھی معلومات دے کہ اسکے پاس کتنی بڑی گاڑیاں ہیں جن کے پاس بڑی گاڑیاں ہیں واپس لے لیں۔

مجھے معلوم ہے چئیرمین ایف بی آر کے پاس 1300سی سی گاڑی ہے،مجھے معلوم ہے کن کے پاس بڑی گاڑیاں ہیں،یہ قوم کاپیسہ قوم کامال ہے ۔مشعل راہ بنیں میں نے تمام چیف جسٹس صاحبان سے بھی تفصیل مانگی ہے ، گورنر سٹیٹ بینک نے کہاکہ میرے پاس ایک جیپ بھی ہے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جیپ آپ کیسے ستعمال کرسکتے ہیں؟عدالت نے فارن اکاونٹس املاک کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے ایک سال میں 50ہزارڈالر سے اوپر ٹرانزیکشنز کاریکارڈ طلب کرلیاعدالت نے گورنر سٹیٹ بنینک کوہدایت کی کہ تفصیلات سربمہر لفافے میں پیش کی جائیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا پالیسی بنائیں گے اور تمام بڑی گاڑیوں کو دیکھیں گے کیا کرنا ہے۔اس دوران درخواست گزار محمد علی درانی کاکہنا تھا کہ پوری دنیا میں چور پکڑا جائے تو معیشت مضبوط ہوتی ہے۔یہاں چیف جسٹس چور کو پکڑنے کی بات کریں تو معیشت پر منفی اثرات پڑ جاتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ میں کسی کی سفارش پر نوکری کی بات کروں تو وہ ناراض ہو جاتا ہے۔