188

اراکین کیخلاف کاروائی۔۔۔ تحریک انصاف سب سے آگے

پشاور۔خیبر پختونخوا میں سینٹ کے الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کی ابتداء 1991ء میں ہوئی تھی جب صوبہ سے تعلق رکھنے والی ایک شخصیت جو بعدازاں گورنر کے عہدہ پربھی فائز ہوئی آزادحیثیت میں ایوان بالا کے رکن منتخب ہوئے جس کے بعدیہ روایت جڑ پکڑتی چلی گئی ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ممبران کے خلاف سب سے پہلے اے این پی نے کاروائی کی 1991میں اس نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پراپنے دو ایم پی ایز کو فارغ کیا ۔

پھر اسی طرح 1997ء میں بھی اے این پی نے ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اپنے دو ممبران کو فارغ کیاتھا اسی طرح 2002میں بھی اے این پی نے انہی الزامات کے تحت اپنے دو ممبران کو فارغ کیا تھا جبکہ ماضی میں اے این پی نے ایک سینٹر کو بھی پارٹی سے انہی وجوہات کی بنا پر نکال دیا تھا اس کے بعد2006ء میں ایم ایم اے کے چاراراکین پر بھی سینٹ کے الیکشن میں ووٹ بیچنے کا الزا م لگا تھا۔

جن میں سے جے یو آئی ف اور جے آئی کے دودو اراکین شامل تھے ان کے خلاف بھی کاروائی کرتے ہوئے ان کو اپنی اپنی جماعتوں نے نکال دیاتھا اور اب پی ٹی آئی نے نیاریکارڈ بناتے ہوئے اپنے بیس اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کردیاہے ۔