275

روشنی سے چلنے والا انتہائی مختصر کیمرا ایجاد

مشی گن: یہ دنیا موبائل اور اسمارٹ فون کیمروں سے بھری ہوئی ہے لیکن اب اتنا مختصر ویڈیو کیمرا تیار کرلیا گیا ہے ایسے درجنوں کیمرے آپ کی چھوٹی انگلی کے ناخن پر سماسکتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہیں چلانے کے لیے کسی بیٹری کی ضرورت نہیں اور یہ روشنی کی توانائی سے کام کرتے ہیں۔

ایسے خرد بینی کیمرے عام ہوجانے کے بعد گویا دیواروں میں بھی دیکھنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے گی لیکن کیمرے نظر نہیں آئیں گے۔ اسی بنا پر انہیں جاسوسی اور دوسروں پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ انقلابی اور خردبینی ویڈیو کیمرا یونیورسٹی آف مشی گن کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔

خردبینی کیمرے کی تیاری میں خیال رکھا گیا ہے کہ یہ عین وہی روشنی استعمال کرے جس میں یہ تصویر یا ویڈیو بناتا ہے۔ ماہرین نے اس کی تیاری کے لیے فوٹو وولٹائک سیل میں دو طرح کی تبدیلیاں کی ہیں۔ اول یہ روشنی کی شکل میں پڑنے والی توانائی جمع کرتا ہے اور دوم یہ اس کی مقدار کو نوٹ بھی کرتا رہتا ہے۔

اس سے قبل چیلنج یہ تھا کہ فوٹو وولٹائک سیل ایک وقت میں ایک کام کرتا تھا یعنی یا تو اس سے ویڈیو بنالی جائے یا پھر وہ بجلی بنالے۔ مشی گن یونیورسٹی کے یوسک یون اور ان کے ڈاکٹریٹ کے شاگرد سنگ یون پارک نے اس مسئلے کو تحقیق کے بعد حل کیا ہے۔ اس کے لیے روشنی جمع کرنے والا جو سیل بنایا گیا ہے اسے بالکل روشنی روکنے والے کی بجائے تھوڑا شفاف بنایا گیا ہے۔

اس طرح روشنی سے بجلی بنانے والے سنسر سے بھی تھوڑی روشنی گزرجاتی ہے جو کیمرے کے کام آتی ہے اور یوں دونوں کا کام چلتا رہتا ہے۔ اس طرح بیک وقت یہ سنسر ویڈیو بناتا اور بجلی بھی بناتا ہے۔ اس کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہ بہت ہی چھوٹا ہے اتنا چھوٹا کہ ایک معمولی دھبہ دکھائی دیتا ہے۔

دنیاکے سب سے چھوٹے ویڈیو کیمرے سے ابتدائی طور پر تصویر بنائی گئی ہے ۔ بائیں جانب بنجامن فرینکلن کی تصویر کے سات فریم فی سیکنڈ اور دائیں جانب 15 فریم فی سیکنڈ ہیں۔ تاہم ماہرین نے اعتراف کیا ہے کہ وہ تھوڑی سی تبدیلی سے ویڈیو فریم کی تعداد بڑھا کر اسے مزید بہتر بناسکیں گے۔ بلکہ کم روشنی میں بھی فریم کی تعداد بڑھائی جاسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کیمرے میں بیٹری لگانے کی کوئی ضرورت نہیں اور یہ مسلسل سورج کی معمولی روشنی سے بھی چلتا رہے گا۔ اس لحاظ سے یہ ایک بہترین اور دکھائی نہ دینے والا جاسوس کیمرا ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم اب بھی یہ ایجاد ابتدائی مراحل میں ہے اور اسے بازار تک آنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔