فیس بک کی جانب سے پیر 9 اپریل کو نیوز فیڈ میں ڈرامائی تبدیلیاں کی جارہی ہیں جس کا مقصد اس مقبول ترین سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو کیمبرج اینالیٹیکا ڈیٹا اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد صارفین کی پرائیویسی کو بہتر بنانا ہے۔
گزشتہ دنوں فیس بک نے تصدیق کی تھی کہ 8 کروڑ 70 لاکھ صارفین کا ذاتی ڈیٹا برطانیہ سے تعلق رکھنے والی ڈیٹا کمپنی کیمبرج اینالیٹیکا نے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران اتعمال کیا۔
اس اسکینڈل کے نتیجے میں فیس بک کو حصص کی قیمتوں میں کمی کے باعث 50 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا جبکہ ساکھ کو شدید دھچکا پہنچا، جس کے بعد مارک زکربرگ کی جانب سے معذرت کے ساتھ مختلف اقدامات کا اعلان کیا گیا۔
فیس بک کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر مائیک شروفر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ میں متعدد تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا جن کا آغاز 9 اپریل سے ہورہا ہے۔
ایک بلاگ پوسٹ میں انہوں نے کہا ' 9 اپریل سے ہم صارفین کے سامنے نیوزفیڈ میں ایک لنک شو کریں گے، تو وہ جان سکیں گے کہ کونسی ایپس وہ استعمال کرتے ہیں اور کیا معلومات ان ایپس سے شیئر کرتے ہیں'۔
اس اپ ڈیٹ کے بعد لوگ ایسی ایپس کو اپنی پروفائل سے نکال باہر کرسکیں گے جو وہ استعمال نہیں کرتے۔
اس سے ہٹ کر فیس بک نے کچھ اور تبدیلیاں بھی کی ہیں جیسے فون نمبر یا ای میل کے ذریعے فیس بک فرینڈز کو سرچ کرنے کا فیچر ختم کرنا وغیرہ۔
فیس بک نے یہ بھی تصدیق کی کہ ایک سال سے پرانے تمام کال اور ٹیکسٹ ہسٹری لاگز کو ڈیلیٹ کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔
مائیک شروفر کا کہنا تھا 'مستقبل میں ہمارے سرورز میں صرف وہ معلومات اپ لوڈ کی جائے گی جو کہ اس فیچر کے لیے درکار ہوگی، زیادہ ڈیٹا کو اس کا حصہ نہیں بنایا جائے گا'۔
ان کا مزید کہنا تھا 'مجموعی طور پر ہمارا ماننا ہے کہ یہ تبدیلیاں لوگوں کی معلومات کا زیادہ بہتر تحفظ کریں گی جبکہ ڈویلپرز کے لیے زیادہ کارآمد تجربہ تشکیل دینے میں بھی مدد ملے گی۔