لندن ۔برطانیہ کی ریاست انگلینڈ کی تاریخ میں پہلی بار باحجاب لڑکی نے مقابلہ حسن میں شمولیت اختیار کرکے نئی تاریخ رقم کردی۔اگرچہ مصر، ملائیشیا، بنگلہ دیش و تیونس جیسے مسلم ممالک میں بھی مقابلہ حسن کا انعقاد کیا جاتا ہے، تاہم وہاں بھی اس مقابلے میں باحجاب لڑکیوں کی شمولیت کم ہوتی ہے۔ایسے میں انگلینڈ کے شہر برمنگھم کی نفسیات کی طالبہ 20 سالہ ماریہ محمود نے حجاب کے ساتھ مقابلہ حسن میں شمولیت کرکے سب کو حیران کردیا۔کار ڈرائیور مسلمان باپ کی بیٹی ماریہ محمود مس انگلینڈ منتخب ہونے کے بعد مس ورلڈ کے مقابلے میں بھی حصہ لینے کی خواہش رکھتی ہیں۔
سماجی کاموں میں دلچسپی رکھنے والی ماریہ محمود کے مطابق وہ حجاب کے ساتھ مقابلہ حسن میں شامل ہوکر مسلمانوں کے بارے میں لوگوں کے خیالات کو بدلنا چاہتی ہیں۔ماریہ محمود مس ان کے مقابلے میں شامل ہونے سے قبل مس برمنگھم منتخب ہوچکی ہیں، جب کہ وہ ریاستی مقابلے کے سیمی فائنل میں بھی پہنچ چکی ہے۔برطانوی اخبار دی مرر سے بات کرتے ہوئے سائیکولاجی کی طالبہ 20 سالہ ماریہ محمود کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو زیادہ تر دہشت گردی جیسی منفی چیزوں سے جوڑا جاتا ہے، اس لیے انہوں نے اس تاثر کو تبدیل کرنے کے لیے اس مقابلے میں حصہ لیا۔ماریہ محمود کا کہنا تھا کہ ایک مسلمان لڑکی ہونے کے ناتے مقابلے کا حصہ ہونا بہت ہی اچھا تجربہ ہے اور انہیں باحجاب ہونے کے باوجود کوئی آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتا۔انہوں نے بتایا کہ جب وہ حجاب کے ساتھ اس مقابلے میں شامل ہوئیں تو مقابلہ منعقد کرنے والے آرگنائیزرانہیں دیکھ کر خوش ہوئے۔
جس سے انہیں اعتماد ملا اور انہوں نے قریبا 30 لڑکیوں کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ماریہ محمود کے مطابق ان کے تین بھائی ہیں، جو بھرپور طریقے سے ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے دیگرعام مسلمان خاندانوں کی جانب سے حوصلہ افزائی پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔خیال رہے کہ مس انگلینڈ کے فائنل کا مقابلہ رواں برس جولائی میں ہوگا، اگر ماریہ محمود مقابلے کی فاتح بنتی ہیں تو وہ مس انگلینڈ منتخب ہونے والی دوسری مسلمان لڑکی ہوں گی۔اس سے قبل 2005 میں 18 سالہ حمصہ کوہستانی پہلی مسلمان مس انگلینڈ منتخب ہوئی تھیں، تاہم انہوں نے مقابلے میں حجاب کے بغیر حصہ لیا تھا۔
348