334

انسانی جسم میں نیا اور سب سے بڑا عضو دریافت

نیویارک: سائنسدانوں نے انسانی جسم میں ایک بالکل نیا عضو دریافت کرلیا ہے جسے انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو بھی قرار دیا جارہا ہے۔

نیویارک یونیورسٹی میں ہونے والی اس تحقیق میں ماہرین نے انسانی جسم میں اب تک نامعلوم رہنے والا ایک نیا عضو دریافت کرلیا ہے جسے ’انٹرسٹیٹیئم‘ (Interstitium) کا نام دیا گیا ہے جبکہ اسے جسم کا سب سے بڑا عضو قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیا دریافت ہونے والا یہ عضو، کینسر پر تحقیق (اور ممکنہ طور پر علاج) میں بھی معاون ثابت ہوسکے گا۔

ریسرچ جرنل ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، نیا دریافت شدہ عضو ایک طویل مدت سے ہماری نگاہوں سے اوجھل تھا کیونکہ تب تک انسانی جسم کے خردبینی پیمانے پر براہِ راست مشاہدے کی ٹیکنالوجی بہت زیادہ ترقی یافتہ نہیں تھی۔ البتہ، ماہرین کو شبہ تھا کہ سیال سے بھری ہوئی انتہائی باریک بافتیں (ٹشوز) جو ہمارے جسمانی اعضاء کے گرد کسی غلاف کی طرح لپٹی ہوتی ہیں، تسلسل کے ساتھ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں؛ اور اسی بنیاد پر ان بافتوں کو (مجموعی طور پر) اپنے آپ میں ایک ’’عضو‘‘ (organ) بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔

’انٹرسٹیٹیئل ٹشوز‘ کہلانے والی ان بافتوں کے اندر موجود سیال کو اسی مناسبت سے ’انٹرسٹیٹیئل فلوئڈ‘ کہا جاتا ہے جبکہ یہ ٹشوز ’’کولاجن‘‘ نامی پروٹین کی پرتوں (کولاجن بنڈلز) کے ذریعے آپس میں تسلسل سے جڑے ہوتے ہیں۔

اس تحقیق کے شریکف مصنف اور نیویارک یونیورسٹی میں پیتھالوجی کے پروفیسر، ڈاکٹر نیل تھیس نے بتایا کہ ’انٹرسٹیٹیئم‘ جسم کے اندرونی اعضاء کو پانی کی فراہمی میں مرکزی شاہراہ (ہائی وے) کے طور پر کام کرتا ہے۔ اپنی سہولت کےلیے آپ اسے جسم میں خلوی سطح تک پانی پہنچانے والی پائپ لائن بھی کہہ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر تھیس اور ان کے ساتھی یہاں تک دعوی کررہے ہیں کہ ’انٹرسٹیٹیئم‘ صرف نیا ہی نہیں بلکہ انسانی جسم کا سب سے بڑا عضو بھی قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایک مسلسل حالت میں پورے جسم کے اندر، متعدد اعضاء (آرگنز) کے گرد لپٹا ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ اب تک ’’کھال‘‘ (skin) کو انسانی جسم کے سب سے بڑے عضو کا درجہ حاصل ہے جو ہماری مجموعی جسمانی کمیت کا 16 فیصد ہوتی ہے۔ صحت مند بالغ انسان میں کھال کا مجموعی وزن اوسطاً 3.5 پاؤنڈ (1.6 کلوگرام) ہوتا ہے جو کسی بھی دوسرے انسانی عضو کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

سیال سے بھرے ہوئے ’انٹرسٹیٹیئم‘ کے بارے میں ڈاکٹر تھیس نے اندازہ لگایا ہے کہ اس کا حجم پورے انسانی جسم کا 20 فیصد تک ہوسکتا ہے جو ایک بالغ انسان میں تقریباً 10 لیٹر سیال کے مساوی ہوگا۔ البتہ اس دعوے پر بہت سے دوسرے ماہرین کو شبہ ہے۔

تحقیق میں یہ امر بھی سامنے آیا ہے کہ انٹرسٹیٹیئم  کی دریافت سے مستقبل میں یہ بھی سمجھا جاسکے گا کہ آخر سرطان (کینسر) کس طرح خلوی پیمانے پر پورے جسم میں کامیابی سے پھیلتا ہے۔ زیادہ صحیح الفاظ میں، یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ جسم میں کینسر کے پھیلاؤ میں ’انٹرسٹیٹیئم‘ کا کوئی اہم کردار بھی سامنے آسکتا ہے مگر اس کےلیے مزید اور محتاط تحقیق کی ضرورت ہوگی۔