267

کیلکولیٹرز کے استعمال سے ذہن منجمد نہیں متحرک ہوتا ہے، تحقیق

لندن: نئی تحقیق کے مطابق کیلکولیٹرز طالب علموں کی ذہانت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں جب کہ اس سے قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ کیلکولیٹرز کے استعمال سے بچے ذہین نہیں بلکہ کند ذہن ہوجاتے ہیں۔

اکیڈیمکس فار ایجوکیشن انڈاؤمنٹ فاؤنڈیشن  کی جانب سے کی گئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کیلکولیٹرز استعمال کرنے والے طالب علموں کی ذہانت میں نہ صرف یہ کہ اضافہ ہو جاتا ہے بلکہ ایسے طالب علموں میں ’پرابلم سولونگ‘  سوچ میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے جب کہ کیلکولیٹرز کو ریاضی کے مختلف کُلیوں کے حل کے لیے استعمال کرنے کے دوران ہندسوں کی تبدیلی کے ساتھ بار بار کیے جانے والے مشاہدے سے بھی سوچنے اور غور کرنے کی صلاحیتوں میں مہارت آتی ہے۔

اس تحقیق سے قبل سمجھا جاتا تھا کہ ریاضی کے مشکل کلیوں کو حل کرنے کے لیے کیلکولیٹرز کے استعمال سے طالب علم ذہانت کو بروئے کار نہیں لاتے جس کی وجہ سے ان میں سوچنے، جانچنے اور حل کرنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور وہ کلی طور پر اس الیکٹرونکس آلے پر منحصر ہو جاتے ہیں جس کے بعد ان کی ذہانت میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

تاہم اکیڈیمکس فار ایجوکیشن انڈاؤمنٹ فاؤنڈیشن کا اپنی تحقیق میں کہنا ہے کہ کیلکولیٹرز کے استعمال سے اذہان منجمد نہیں بلکہ متحرک ہوتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کیلکولیٹرز کا استعمال درست طریقے سے کیا جائے جمع تفریق، ضرب اور تقسیم کے نتائج حاصل کرنے سے ذہن میں خود بھی کوئی نتیجہ نکال لینا چاہیے اور اس نتیجے کا کیلکولیٹر کے نتیجے سے تقابل کرنا چاہیے۔

ماہر تعلیم کا خیال ہے کہ کیلکولیٹرز کی افادیت اپنی جگہ مسلم ہے تاہم طالب علموں کو جمع، تفریق، ضرب اور تقسیم کے رائج عمومی و روایتی طریقوں کو سیکھنے کے بعد ہی کیلکولیٹرز کا استعمال کرنا چاہیئے اور اس سے پہلے اسکول اور کالجز میں بالخصوص امتحانات کے دوران کیلکولیٹرز پر مکمل پابندی عائد رہنی چاہیے۔