نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اگر آپ کی عمر 40 یا 50 کی دہائی میں ہے اور آپ کو سونے میں دشواری کا سامنا ہے تو یہ آپ کی عمر کے ساتھ دماغی صحت کے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے مطالعے کے سرکردہ مصنف کلیمینس کیویلس کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالعے میں شرکاء کی دماغی عمر کا تعین کرنے کے لیے دماغی اسکینوں کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مطالعہ بتاتا ہے کہ ادھیڑ عمری میں کم نیند کا تعلق تقریباً تین سال کے اضافی دماغی بڑھاپے سے ہے،اس تحقیق کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آن ایجنگ کی جانب سے مالی اعانت فراہم کی گئی جبکہ یہ جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئی ہے۔
محققین کی ٹیم نے 589 لوگوں پر توجہ مرکوز کی جن کی اوسط عمر تقریباً 40 سال تھی۔ مطالعے کے آغاز میں ہر ایک نے 40 سال کی عمر میں اور پھر تقریباً 45 سال کی عمر تک اپنی نیند کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
عمر، جنس، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسے ممکنہ عوامل کو ایک طرف کرنے کے بعد ٹیم نے پایا کہ چار یا اس سے زیادہ خراب نیند کی خصوصیات کے حامل افراد کے دماغ اوسطاً 2.6 سال "زیادہ بوڑھے" تھے۔
دوسری جانب دو یا تین خراب نیند کی خصوصیات والے لوگوں میں دماغ 55 سال کی عمر تک اوسطاً 1.6 سال زیادہ ’بوڑھا‘ تھا ان کے مقابلے میں جن میں نیند کے مسائل درپیش نہیں تھے۔