کراچی: دنیا بھر میں ہر سال 720,000 لوگ خودکشی سے مرجاتے ہیں۔
جناح اسپتال شعبہ نفسیات کے سربراہ ڈاکٹر چونی لال کے مطابق کم و درمیانی آمدنی والے ممالک میں 15 سے 29 سال کی عمر کے افراد میں خودکشی شرح سب سے زیادہ ہے۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ سی ایم ای اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے شعبہ نفسیات کے اشتراک سے خودکشی کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر منعقد کیے گئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر چونی لال نے کہا کہ یہ تشویش ناک اعداد و شمار ہمیں بتاتے ہیں کہ خودکشی کے حوالے سے گفتگو کو تبدیل کرنا اور اسے عوامی صحت کا ایک اہم مسئلہ تصور کرنا ضروری ہے۔
شیخ الجامعہ پروفیسر امجد سراج میمن نے کہا کہ خودکشی دنیا میں موت کی ایک بڑی وجہ ہے لیکن اس کے بارے میں پتہ چلنے پر بدنامی کے ڈر سے خاموشی اس سے بھی زیادہ سنگین مسئلہ ہے، ہمیں اس بحران پر روشنی ڈالنے اور کمیونٹی کو موثر حکمت عملی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
سی ایم ای کی ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ناز نے کہا کہ ہمیں خودکشی کے بارے میں کہانی کو شرم اور خاموشی سے ہمدردی اور عمل کی طرف تبدیل کرنا ہوگا تاکہ جو لوگ مشکلات میں ہیں وہ محفوظ محسوس کریں اور مدد حاصل کر سکیں یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہمیں اسے فوری طور پر پورا کرنا چاہیے۔
سیمینار میں نیشنل پروفیسر ڈاکٹر اقبال افریدی اور ڈاکٹر جاوید درس نے خودکشی کے پیچیدہ عوامل پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے معیاری ذہنی صحت کی خدمات تک رسائی بڑھانے، کمیونٹیز کو خطرے کی علامات پہچاننے کی تربیت دینے اور مدد لینے کی راہ میں رکاوٹوں کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
سیمینار میں زندگی کے مختلف مراحل کے نقطہ نظر سے خودکشی کی روک تھام کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا، جس میں انفرادی اور کمیونٹی کی مضبوطی، سماجی تعلقات کی حوصلہ افزائی، اور خودکشی کے خیالات کے بنیادی اسباب پر توجہ دی گئی، جس کی عکاسی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی پرفارمنگ آرٹس سوسائٹی کے ذریعے پیش کیے گئے ایک ڈرامے نے کی۔