لوگ عام طور پر کھانے پینے کا کوئی بھی پیکیجڈ آئٹم خریدتے ہیں تو اُس کی ایکسپائری ڈیٹ ضرور دیکھتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ مینوفیکچرنگ ڈیٹ بھی دیکھی جاتی ہے۔
یہ احتیاط اس لیے لازم ہے کہ ہم غلطی سے کوئی ایسی چیز نہ کھالیں جس کی میعاد گزر چکی ہو۔ سوال یہ ہے کہ کیا کسی بھی فوڈ آئٹم کو ایکسپائری ختم ہوتے ہی پھینک دینا چاہیے۔ بہت سے لوگ ایسی چیزیں بھی نہیں خریدتے جن کی ایکسپائری میں چار چھ دن رہ گئے ہوں۔
ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا ایکسپائری ڈیٹ گزرنے پر کوئی بھی چیز کھانی یا پینی نہیں چاہیے۔ انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ لازم نہیں کہ کوئی چیز ایکسپائری ڈیٹ گزرنے پر خراب ہی ہو جائے کیونکہ بیشتر ادارے احتیاطاً کم مدت کی ایکسپائری ڈیٹ درج کرتے ہیں تاکہ لوگ جلد استعمال کرکے معیار اور لذت سے ہم کنار ہوں۔
بہت سی اشیا ایکسپائری ڈیٹ کے گزرنے پر استعمال کی جاسکتی ہیں۔ چاول، دالیں اور ایسی ہی دوسری بہت سی اشیا اگر خشک جگہ رکھی جائیں تو زیادہ دیر تک خراب نہیں ہوتیں۔ آٹے، بیسن وغیرہ میں جلدی کیڑے پڑ جاتے ہیں۔
کوئی بھھی چیز کتنی دیر تک معیاری رہ سکتی ہے اس کا مدار اس بات پر ہے کہ اُسے تیار کس طور کیا گیا ہے، پیکیجنگ کس طرح کی گئی ہے، اسٹورز میں رکھا کس طرح گیا ہے۔ اگر کسی چیز کو ریفریجریٹر میں رکھنا ہے لیکن نہیں رکھا گیا تو وہ اپنی ایکسپائری ڈیٹ سے پہلے بھی خراب ہوسکتی ہے۔
دودھ، انڈے، دہی، مکھن، کیک وغیرہ تیزی سے خراب ہوسکتے ہیں کیونکہ اِن میں بگاڑ کا عمل جلد شروع ہو جاتا ہے۔ ایسی اشیا کو ایکسپائری ڈیٹ سے کچھ دن پہلے استعمال کرلینا چاہیے۔
بہت سے ادارے معیاری پیکیجنگ کے ذریعے اپنی چیزوں کو محفوظ رکھتے ہیں۔ ایسی فوڈ آئٹم ایکسپائری گزرنے پر بھی قابلِ استعمال رہتے ہیں اور فوری طور پر اُن میں بگاڑ پیدا نہیں ہوتا۔
ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تصور بے بنیاد ہے کہ ایکسپائری گزرتے ہی کوئی چیز قابلِ استعمال نہیں رہتی۔ اُن کا استدلال ہے کہ بگاڑ کا عمل کچھ وقت لیتا ہے۔ ہاں، ایکسپائری گزرنے پر فوڈ آئٹم کا معیار ضرور متاثر ہوسکتا ہے۔ ایسے میں بہتر یہ ہے کہ ایکسپائری