ماضی کے مقبول اداکار و گلوکار ببرک شاہ کا کہنا ہے کہ انہیں بالی وڈ انڈسٹری سے بھارت شفٹ ہونے کی پیشکش ہوئی تھی لیکن انہوں نے کئی وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پیشکش کو مسترد کردیا۔
ببرک شاہ حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے جس دوران انہوں نے بتایا کہ مجھے 2006 میں بالی وڈ سے آفر ہوئی لیکن میں نے انکار کردیا۔
ببرک شاہ کے مطابق ’پاکستانی اداکار معمر رانا کے بعد میں بھی بھارت کام کیلئے گیا تھا اس وقت وہاں کے آرٹسٹوں، ڈائریکٹرز، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور کیمرہ مین نے مجھے کہا تھا کہ آپ یہاں رک جائیں آپ باصلاحیت اداکار ہیں ہم آپ کو اسٹار بنادیں گے، آپ کو فلموں میں بطور ہیرو کاسٹ کیا جائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ’میں نے محسوس کیا کہ میں بھارت میں نہیں رہ سکتا کیوں کہ بھارت بہت گندا ملک ہے جس کا شمار دنیا کے گندے ممالک میں دوسرے نمبر پر کیا جاتا ہے‘۔
ببرک شاہ کے مطابق ’بھارت میں منتقل نہ ہونے کی دوسری وجہ مسلمانوں کے حلال کھانے تھے ، تیسری وجہ بھارت میں ہونے والے فسادات، کیوں کہ وہاں امن نہیں ہے، ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بھارتی حکومت ہمیں نہ کوئی پاسپورٹ ایشو کرتی ہے اور نہ ہی ہم بھارت میں کسی سے شادی کرسکتے ہیں، نہ ہی گھر خرید سکتے ہیں‘۔
ببرک شاہ نے گلوکار عدنان سمیع کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’عدنان کو جو کچھ بھی بھارت سے ملا وہ برٹش پاسپورٹ پر ملا، بھارت پاکستانی پاسپورٹ پر کسی کو پاسپورٹ بھی جاری نہیں کرتا، دوسری اہم وجہ عدنان سمیع گلوکار ہیں اور بھارت کیلئے گلوکار مجبوری ہیں وہ سالانہ 29 زبانوں میں 2 ہزار فلمیں تیار کرتے ہیں ان فلموں میں 10ہزار گانے بنائے جاتے ہیں لہٰذا راحت فتح علی خان ، عاطف اسلم اور عدنان سمیع سب کا کام بھارت میں چل جاتا ہے‘۔