امریکا کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے بڑے حملے کیلئے ہمیں تیار رہنا چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنا دفاع کرسکتا ہے اور اسرائیل کو دفاع میں مدد کیلئے امریکا موجود ہے۔
اس حوالے سے ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس رہنما اسماعیل ہانیہ کے قتل کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔
خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق کشیدہ صورتحال میں عراق سے امریکی فوج کے مکمل انخلا کا امکان ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اس سلسلہ میں عراقی وزیر خارجہ اگلے ہفتے امریکا جائیں گے، امریکی فوج کے انخلا کا باضابطہ اعلان واشنگٹن میں ہوگا۔
دوسری جانب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کیلئے برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر نے ایرانی صدر سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے ، برطانوی وزیراعظم ہاؤس کے مطابق سر کیئر سٹارمر نے کہا کہ ایران اسرائیل پر حملے سے باز رہے، جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے امریکی صدر جوبائیڈن اور دیگر یورپی اتحادیوں کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔
قبل ازیں برطانوی میڈیا نے کہا کہ ایران 24 گھنٹوں کے اندر اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے، غزہ سٹی سے برطانوی میڈیا کے مطابق مشرق وسطیٰ میں حکام سمجھتے ہیں کہ اسرائیل پر حملے کا وقت آگیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے اتوار کے روز اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے انہیں آگاہ کیا کہ ایران کی فوجی تیاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران اسرائیل پر وسیع پیمانے پر حملے کی تیاری کر رہا ہےجس کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے بھی جوابی کارروائی کیلئے تیاری شروع کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 31 جولائی کو حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی تہران میں ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی شدت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔