ذیابیطس ٹائپ 2 ایک ایسا دائمی مرض ہے جس کے شکار ہونے کے بعد اس سے نجات پانا ممکن نہیں بلکہ اسے طرز زندگی کی عادات اور ادویات کی مدد سے کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اس دائمی اور سنگین مرض کا سامنا ہر 10 میں سے ایک فرد کو ہوتا ہے اور دنیا بھر اس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
مگر اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ طرز زندگی میں غذائی تبدیلیوں سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے مکمل نجات پانا ممکن ہے۔
برطانیہ کے طبی ادارے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کی ایک تحقیق کے ابتدائی نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ایک مخصوص غذا کا اسعمال ذیابیطس سے نجات دلا سکتا ہے۔
سوپ اور شیک سے بھرپور غذا کے استعمال سے ایک سال کے دوران تحقیق میں شامل 32 فیصد مریض ذیابیطس سے مکمل نجات پانے میں کامیاب ہوگئے۔
ادویات کے بغیر بھی ان افراد کے بلڈ شوگر کی سطح وقت کے ساتھ مستحکم ہونے لگی جبکہ 12 ماہ کے عرصے میں ان کے جسمانی وزن میں اوسطاً 15.9 کلوگرام کمی آئی۔
اس تحقیق میں مرتب کیا گیا غذائی پروگرام گزشتہ برسوں کے دوران کیے جانے والے کنٹرول کلینیکل ٹرائلز کے نتائج پر مبنی تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سوپ اور شیک وغیرہ مشتمل صحت کے لیے مفید غذا سے 25 فیصد مریضوں کے جسمانی وزن میں نمایاں کمی آئی جس سے انہیں ذیابیطس سے نجات پانے میں مدد ملی۔
اس پروگرام میں اب تک 10 ہزار افراد کو شامل کیا جاچکا ہے مگر ابتدائی نتائج میں 1740 مریضوں کے ڈیٹا کے بارے میں بتایا گیا۔
یہ افراد 2020 اور 2022 کے درمیان اس پروگرام کا حصہ بنے تھے اور تحقیق کے اولین 3 ماہ کے دوران انہوں نے معمول کی غذا کی جگہ سوپ اور شیک کا استعمال عادت بنایا۔
ایک دن میں اس غذا سے 800 سے 900 کیلوریز جسم کا حصہ بنتیں، 3 ماہ بعد انہیں بتدریج دیگر غذاؤں کا استعمال شروع کرایا گیا۔
ایک سال کے دوران 27 فیصد افراد میں ذیابیطس سے نجات کے آثار دیکھنے میں آئے مگر صرف 145 افراد نے اس پروگرام کو مکمل کیا اور ان میں سے 32 فیصد باضابطہ طور پر اس بیماری کو شکست دینے میں کامیاب رہے اور انہیں ادویات کے استعمال کی ضرورت نہیں رہی۔
تحقیق کے مطابق ایک سال میں مخصوص غذائی پلان سے جسمانی وزن میں 10 کلوگرام یا اس سے زیادہ کمی سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے نجات ممکن ہوسکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس حوالے سے جسمانی وزن میں کمی ہی بنیادی کنجی ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار افراد کے جگر میں چربی کا اجتماع نہیں ہوتا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل Lancet Diabetes and Endocrinology میں شائع ہوئے۔