فلاڈیلفیا: سائنسدانوں نے خون کے ایک سادہ ٹیسٹ کے ذریعے الزائمر بیماری کی تشخیص میں ایک بڑی پیش رفت کی ہے۔
محققین کی ایک ٹیم نے اطلاع دی کہ خون کا ٹیسٹ ڈاکٹروں کے دماغی ٹیسٹوں اور سی ٹی اسکینوں کے طریقہ کار کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ درست ثابت ہوا ہے۔
جریدے JAMA میں شائع ہونے والی تحقیق میں پتا چلا ہے کہ خون کے ٹیسٹ میں تقریباً 90 فیصد درست طریقے سے اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ آیا یادداشت کے مسائل والے مریضوں کو الزائمر ہے یا نہیں۔
ڈیمنشیا کے ماہرین معیاری طریقے استعمال کرتے ہیں جن میں مہنگے پی ای ٹی اسکین یا ریڑھ کی ہڈی سے حاصل کردہ نمونے شامل ہیں جن پر کیے گئے ٹیسٹ کے نتائج 61 سے 73 فیصد درست ثابت ہوتے ہیں۔
فلاڈیلفیا میں الزائمر ایسوسی ایشن کی بین الاقوامی کانفرنس میں پیش کیے گئے نتائج میں الزائمر کی تشخیص کے لیے اس سستے اور قابل رسائی طریقے کو تازہ ترین سنگ میل کے طور پر قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ الزائمر ایک دماغی بیماری ہے جو تقریباً دنیا بھر میں 32 ملین سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت جلد الزائمر کا ٹیسٹ کرنا بھی اتنا ہی آسان ہوجائے گا جتنا شوگر یا کولیسٹرول وغیرہ۔