گوگل کی ایک سافٹ وئیر انجینئر نے 'دنیا کا پہلا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ڈریس' تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس لباس کی خاص بات اس پر موجود چند روبوٹیک سانپ ہیں جن کو ایسے پروگرام کیا گیا ہے کہ وہ چہروں کو شناخت کرکے لوگوں کی آنکھوں میں گھورتے ہیں۔
امریکی شہر شکاگو سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ کرسٹینا ارنسٹ گوگل کی کنزیومر ٹرسٹ ٹیم کا حصہ ہیں۔
انہوں نے اپنے تیار کردہ اے آئی لباس کو Medusa کا نام دیا ہے۔
انہوں نے اے آئی اور روبوٹیکس میں اپنی مہارت کو ملا کر دنیا کا پہلا اے آئی ڈریس تیار کیا۔
اس لباس پر 3 ڈی پرنٹڈ Medusa سانپوں کے چہرے اور جسم موجود ہیں جن میں سنسرز نصب ہیں۔
کرسٹینا ارنسٹ نے بتایا کہ سانپوں کے چہرے ایسے افراد کو محسوس کرکے اپنا رخ ان کی جانب کرلیتے ہیں جو انہیں دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے ٹینسر فلو اے آئی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا ہے۔
انہیں اس لباس کا خیال کھلونوں کو دیکھ کر آیا اور انہوں نے موٹرز کی تعداد کو کم از کم رکھنے کی کوشش کی تاکہ لباس کا وزن زیادہ نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی بھی اس لباس کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔