120

گرمیوں میں روزانہ دہی کھانے سے جسم پر مرتب ہونے والے 8 اثرات

صدیوں سے انسان دہی کھا رہے ہیں اور پاکستان میں بھی اس کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔

دہی کو روزمرہ کی غذا کا حصہ بنانے سے صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر ایک کپ دہی سے جسم کو روزانہ درکار کیلشیئم کی لگ بھگ 50 فیصد مقدار مل جاتی ہے جس سے ہڈیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

اس سے ہٹ کر بھی دہی میں متعدد غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جن سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔

موسم گرما میں دہی کھانے کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔

نظام ہاضمہ کو فائدہ ہوتا ہے

دہی پرو بائیوٹیکس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے جو صحت کے لیے ایسے مفید بیکٹریا ہوتے ہیں جن سے نظام ہاضمہ کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

پرو بائیوٹیکس سے معدے میں بیکٹریا کا توازن بہتر ہوتا ہے جس سے نظام ہاضمہ کے مختلف مسائل جیسے پیٹ پھولنے، گیس اور ہیضے سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوتی

دہی ایسی غذا ہے جس کے استعمال سے ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

اس کے استعمال سے موسم گرما میں جسم میں پانی کی مناسب مقدار برقرار رہتی ہے۔

دہی کی کچھ اقسام خاص طور پر یونانی دہی میں پوٹاشیم جیسے الیکٹرو لائٹس موجود ہوتے ہیں جو جسم میں سیال کا توازن برقرار رکھتے ہیں اور ڈی ہائیڈریشن کی روک تھام کرتے ہیں۔

ٹھنڈک کا احساس بڑھتا ہے

دہی کھانے سے جسم کو قدرتی طور پر ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ موسم گرما کی حرارت سے بچانے کے لیے بہترین ہے۔

اسے ٹھنڈا کرکے کھائیں یا لسی کی شکل میں استعمال کریں، دونوں سے ہی گرمی کو شکست دینے میں مدد ملتی ہے۔

پروٹین سے بھرپور

پروٹین ایسا غذائی جز ہے جو مسلز کے حجم کو برقرار رکھنے، پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رکھنے اور مجموعی صحت کو بہتر بناتا ہے۔

دہی معیاری پروٹین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جس کے چند فوائد کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔

صجت کے لیے مفید غذائی اجزا کا حصول

دہی میں لگ بھگ وہ تمام اجزا موجود ہوتے ہیں جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔

کیلشیئم سے ہڈیوں اور دانتوں کو فائدہ ہوتا ہے۔

اسی طرح دہی میں بی وٹامنز خاص طور پر وٹامن بی 12 اور وٹامن بی 2 کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہ دونوں وٹامنز امراض قلب سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

دہی کے ایک کپ سے جسم کو روزانہ درکار فاسفورس کی 28 فیصد، میگنیشم کی 10 اور پوٹاشیم کی 12 فیصد مقدار مل جاتی ہے۔

یہ تینوں جسم کے متعدد افعال جیسے بلڈ پریشر، میٹابولزم اور ہڈیوں کی صحت کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

دہی میں وٹامن ڈی نہیں ہوتا مگر فورٹیفائیڈ دہی میں وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔

جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنا ممکن ہوتا ہے

متعدد تحقیقی رپورٹس میں دہی کھانے کی عادت کو جسمانی وزن میں کمی سے منسلک کیا گیا ہے جبکہ جسمانی چربی میں بھی کمی آتی ہے۔

دہی کھانے سے پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے جس سے بے وقت کھانے کی خواہش نہیں ہوتی اور جسمانی وزن میں کمی آتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ دہی کھانے سے میٹابولزم بہتر ہوتا ہے جو جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے۔

مدافعتی نظام کے لیے مفید

دہی کھانے سے مدافعتی نظام مضبوط ہو سکتا ہے اور موسمی بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

دہی میں موجود بیکٹریا جسمانی ورم میں کمی لاتے ہیں جسے متعدد امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق پرو بائیوٹیکس کے استعمال سے موسمی نزلہ زکام کے دورانیے اور شدت میں کمی لانے میں بھی ممکنہ مدد ملتی ہے۔

دہی میں موجود میگنیشم اور زنک سے بھی مدافعتی نظام کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

سانس کی بو دور کرے

سانس کی بو کے مسئلے سے مستقل نجات کا ایک بہترین طریقہ دہی کو غذا کا حصہ بنانا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو 6 ہفتوں تک دہی کا استعمال کرایا گیا تو ان کے منہ میں بو کا باعث بننے والے مرکبات کی سطح گھٹ گئی جبکہ plaque کا باعث بننے والے جراثیم بھی کم ہوجاتے ہیں۔