موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب دریافت ہوا ہے کہ شدید گرمی سے فالج سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی رپورٹ میں دریافت کیا گیا کہ شدید گرمی اور بہت زیادہ سردی دونوں سے برین ہیمرج اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے دوران کم آمدنی والے ممالک میں درجہ حرارت میں بہت زیادہ اضافے سے فالج سے اموات کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔
ماضی میں بھی شدید گرمی اور فالج کے درمیان کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا تھا مگر وہ تحقیقی کام کسی ایک شہر یا ملک تک محدود تھا۔
یہی وجہ ہے کہ اس نئی تحقیق میں ایک عالمی ڈیٹا بیس کو استعمال کیا گیا جس میں مختلف خطوں میں فالج اور برین ہیمرج سے اموات کی شرح کو دیکھا گیا تھا۔
اس ڈیٹا کے مطابق دنیا کے 25 ممالک کے 522 شہروں میں 1979 سے 2019 کے درمیان فالج کی دونوں اقسام سے 58 لاکھ سے زائد اموات ہوئیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فالج سے ہونے والی ہر ایک ہزار میں سے 11 اموات شدید گرمی یا سردی کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کم آمدنی والے ممالک میں شدید گرمی یا سردی کے باعث فالج سے اموات ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہیں۔
محققین کے خیال میں ترقی یافتہ ممالک میں چار دیواری کے اندر درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے والے اچھے نظام اور چار دیواری سے باہر کام کرنے کی کم شرح کے باعث فالج سے اموات کم ہوتی ہیں۔
اس کے مقابلے میں کم آمدنی والے ممالک میں طبی سہولیات کا معیار ناقص ہوتا ہے جس کی وجہ سے بھی فالج سے اموات کی شرح بڑھ جاتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور فالج کے درمیان کیا تعلق موجود ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کم آمدنی والے ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے زیادہ بوجھ کا سامنا ہے اور اس وجہ سے بھی وہاں فالج سے اموات زیادہ ہو رہی ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل اسٹروک میں شائع ہوئے۔