37

طلبہ پر تشدد، حکومت کا آزاد تحقیقات کیلئے وفد کرغزستان بھیجنے کا اعلان

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بشکیک واقعے پر آزاد تحقیقات کیلئے وفد کرغزستان بھیجنے کا اعلان کردیا، وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ حملے میں کوئی بچہ جاں بحق نہیں ہوا، سوشل میڈیا کے ذریعے غلط اطلاعات پھیلائی جارہی ہیں۔

لاہور میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ابھی ہمارا کرغزستان جانا کچھ تاخیر کا شکار ہوا ہے۔ کرغز حکومت کی درخواست پر دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہا وزیراعظم شہباز شریف بشکیک معاملے کا خود جائزہ لے رہے ہیں۔ کرغزستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ بھی تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، کرغز وزیر خارجہ نے بتایا صورتحال کنٹرول میں ہے۔ بشکیک واقعے پر ہم نے وزارت خارجہ میں ایمرجنسی یونٹ فعال کردیا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ جمعے کی رات صرف پاکستانی ہی نہیں بلکہ بھارتی اور عرب طالبعلوں پر بھی حملے ہوئے۔ حملوں میں 4 سے 5 پاکستانی طلبا بھی زخمی ہوئے ہیں، جو زیرِ علاج ہیں، مجموعی طور پر حملوں میں 16 طلبہ زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کرغز وزیر خارجہ نے بتایا کہ اپوزیشن مہم چلاتی ہے کہ غیر ملکی طلبا کیوں آتے ہیں۔ حکام کے مطابق پیڈ سوشل میڈیا کے تحت غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں، غلط فہمی کی بنیاد پر ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 130 پاکستانی طلبا اب تک کرغزستان سے واپس آچکے ہیں جبکہ باقی طلبا کو واپس لانے کے لیے 3 پروازیں آج بشکیک جائیں گی۔ 50 کے قریب طلبا نے ایئر فورس کی پرواز سے جانے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ دو طلباء گروپوں میں جب تصادم ہوا تو اس وقت پاکستان کے طلباء ٹارگٹ نہیں تھے۔ کرغزستان کی جانب سے فوٹیج جاری کی گئی ہے جس میں وہاں کے بچے ہمارے بچوں کی مدد کو گئے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پاکستان کی ایک مخصوص جماعت کی جانب سے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، سیاسی جماعت کی جانب سے لوگون کے جذبات سے کھیلنا انتہائی شرمناک فعل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بشکیک واقعے میں نہ تو ہمارا کوئی بچہ جاں بحق ہوا ہے اور نہ ہی کوئی بچی زیادتی کا نشانہ بنی ہے۔ آج بھی فلائٹس آ رہی ہیں، ہم ان کا استقبال کریں گے، جو بھی بچے واپس آنا چاہیں، ان کو واپس لایا جائے گا۔

اس موقع پر وزیر امور کشمیر امیر مقام بولے کہ ہمیں جذبات میں آ کر نہیں سوچنا، کوشش ہے کہ بچوں کی تعلیم بھی متاثر نہ ہو۔ اس حوال سے ایمرجنسی ہیلپ لائن قائم کر دی گئی ہے، جو طلبا واپس آنا چاہتا ہے وہ رابطہ کرکے واپس آ سکتے ہیں۔