گوگل کی جانب سے اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے نئے سکیورٹی فیچرز متعارف کرائے جا رہے ہیں جو چوروں کو آپ کے فون کو فروخت کرنے یا ڈیٹا تک رسائی سے روکیں گے۔
گوگل کی سالانہ ڈویلپر کانفرنس کے موقع پر اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے تحفظ کے لیے چند نئے فیچر کا اعلان کیا گیا۔
یہ فیچر ڈیوائسز اور ڈیٹا دونوں کو تحفظ فراہم کریں گے۔
ان فیچرز کے لیے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے گا، جن میں تھیف ڈیٹکشن لاک نامی فیچر زیادہ اہم ہے۔
یہ فیچر اے آئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے یہ تعین کرتا ہے کہ کوئی آپ کے ہاتھ سے فون چھن کر بھاگ رہا ہے۔
اگر اس فیچر کو فون کے چھن جانے کا احساس ہو جائے تو وہ خودکار طور پر ڈیوائس کو لاک کر دیتا ہے اور اس کے اندر موجود ہر قسم کے ڈیٹا تک رسائی نا ممکن بنا دیتا ہے۔
ایک اور فیچر آف لائن ڈیوائس لاک ہے۔
یہ فیچر اس وقت ڈیوائس کی اسکرین کو لاک کر دے گا جب اسے کافی دیر تک انٹرنیٹ سے دور رکھا جائے گا یا ڈیوائس پر لاگ ان ہونے کی متعدد ناکام کوششیں کی جائیں گی۔
اگر آپ کا فون پہلے ہی چھن چکا ہوگا تو ریموٹ لاک کے ذریعے آپ ڈیوائس کی اسکرین کو لاک کر سکیں گے۔
ایسا کسی بھی ڈیوائس سے کرنا ممکن ہوگا، بس ایک سکیورٹی چیلنج پاس کرنے کی ضرورت ہوگی، یعنی گوگل اکاؤنٹ پاس ورڈ بھی یاد کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
گوگل کی جانب سے ایسے ٹولز بھی تیار کیے جا رہے ہیں جو چوروں کو اینڈرائیڈ فون چوری کرنے کے خیال سے روکیں گے۔
مثال کے طور پر اگر کسی اینڈرائیڈ ڈیوائس کی فیکٹری سیٹنگز ری سیٹ کی جاتی ہیں تو چور کو اسے دوبارہ چلانے کے لیے آپ کی ڈیوائس یا گوگل اکاؤنٹ کی تفصیلات کا اندراج کرنا ہوگا۔
اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو پھر فون کو استعمال کرنا ہی ممکن نہیں ہوگا۔
یعنی فون کا ڈیٹا اڑا کر اسے دوبارہ فروخت کرنا لگ بھگ ناممکن ہو جائے گا۔
اسی طرح فائنڈ مائی ڈیوائس سیٹنگ کو ڈس ایبل کرنے کے لیے اب پن یا بائیو میٹرک طریقہ کار کی ضرورت ہوگی۔
اس تبدیلی کا مقصد کسی چور کو فون کی لوکیشن چھپانے کی کوشش سے روکنا ہے۔
گوگل کی جانب سے پرائیویٹ اسپیس نامی فیچر بھی اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے متعارف کرایا جا رہا ہے۔
اس فیچر سے فون کے اندر ایک مخصوص حصہ چھپ جائے گا اور اس تک رسائی ایک ایسے پن کوڈ سے ہوگی جو فون کے مرکزی پن کوڈ سے مختلف ہوگا۔
اس پرائیویٹ اسپیس کو حساس ڈیٹا والی ایپس کو محفوظ رکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا تاکہ چوروں کی ان تک رسائی نہ ہو سکے۔
ایک نئی enhanced authentication بھی اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہے جسے خود ان ایبل کرنا ہوگا۔
اس سیٹنگ کے تحت کسی نئی جگہ پر گوگل اکاؤنٹ یا اہم ڈیوائس سیٹنگز تک رسائی بائیو میٹرک طریقہ کار سے ہی ممکن ہوگی۔
یہ نیا فیچر ایپل کے Stolen Device Protection سے ملتا جلتا ہے۔
آئی فونز کے اس فیچر کے تحت کسی نئی جگہ پر فون کی مخصوص سیٹنگز کو تبدیل کرنے پر بائیو میٹرک طریقہ کار استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
گوگل کے مطابق فیکٹری ری سیٹ پروٹیکشن اور پرائیویٹ اسپیس فیچرز اینڈرائیڈ 15 آپریٹنگ سسٹم میں دستیاب ہوں گے جبکہ دیگر فیچر اینڈرائیڈ 10 یا اس کے بعد کے آپریٹنگ سسٹمز پر کام کرنے والے فونز میں دستیاب ہوں گے۔