اگر آپ کوئی ایسی ملازمت کرتے ہیں جس میں دماغ کو زیادہ متحرک رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی تو اس سے بڑھاپے میں دماغی تنزلی کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ انتباہ ناروے میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
اوسلو یونیورسٹی ہاسپٹل کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ عمر کی تیسری، چوتھی، 5 ویں یا چھٹی دہائی میں ملازمت کے دوران دماغ کو زیادہ استعمال نہ کرنے سے معمولی تنزلی کا خطرہ 66 فیصد جبکہ ڈیمینشیا کا خطرہ 37 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں ذہنی طور پر زیادہ سرگرم رکھنے والی ملازمت عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی افعال کو تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ ڈیمینشیا کا خطرہ بھی گھٹ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 7 ہزار افراد ایسے ملازمت پیشہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن کی صحت کا جائزہ 30 سال کی عمر سے لے کر ریٹائرمنٹ تک لیا گیا تھا۔
محققین نے بار بار ایک جیسے کام کرنے والی ملازمت کے لیے روٹین جاب کی اصطلاح استعمال کی اور اسے دماغی صحت کے لیے تباہ کن قرار دیا۔
محققین کے مطابق بیشتر افراد ہی روٹین جاب کرتے ہیں جیسے تعمیراتی ورکرز، گھریلو ملازمین یا دیگر۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری ملازمت بھی دماغی صحت کے لیے اہم ہوتی ہے۔
درحقیقت ہماری ملازمت یادداشت کو مستحکم رکھنے اور دیگر دماغی افعال کو بڑھاپے میں درست رکھنے کے لیے اہم ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زندگی کی سرگرمیوں میں مصروف رہنا، زندگی کا مقصد، نئی چیزوں کو سیکھنا اور سماجی میل جول کو دماغی تنزلی سے تحفظ کے لیے اہم ترین عناصر تصور کیا جاتا ہے، مگر دماغی طور پر مصروف رکھنے والی ملازمت بھی ڈیمینشیا جیسے مرض سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ اگر آپ استعمال نہیں کریں گے تو محروم ہو جائیں گے ،تو دماغی افعال کے لیے یہ بات درست ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔