155

درزیوں کی اجرت میں اضافہ، کپڑے سلوانے کے رجحان میں کمی

  درزیوں کی اجرت میں اضافے کے باعث کپڑے سلوانے کے رجحان میں کمی دیکھی جارہی ہے اور لوگ ریڈی میڈ گارمنٹس کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

ہر سال درزیوں کی اجرت میں اضافہ ہورہا ہے تاہم اس سال ہونے والے بھرپور اضافہ نے ملبوسات کی سلائی کو مشکل بنادیا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں مردانہ ٹیلر شاپس اس سال شلوار سوٹ کی سلائی کی اجرت 1500 روپے طلب کررہی ہیں جبکہ گزشتہ سال 1200 روپے تک سلائی لی گئی تھی، برساتی درزی کم از کم 1200 روپے اجرت وصول کررہے ہیں۔

بڑھتی ہوئی اجرت کی وجہ سے سلے سلائے ملبوسات کی خریداری کو ترجیح دے جارہی ہے اور بیشترگھرانوں میں ملبوسات سلوانے کا رجحان کم ہورہا ہے۔ عید کے ملبوسات کی سلائی کے لیے آرڈرز کی بکنگ شعبان سے شروع کردی جاتی ہے اور معروف ٹیلرز رمضان کے پہلے ہفتے کے بعد آرڈر لینا بند کردیتے ہیں۔

اس سال سلائی کی اجرت بڑھنے کے باوجود درزیوں کے نخرے برقرار ہیں اور درزی مصروفیات کو جواز بناکر نئے گاہکوں کو منہ نہیں لگارہے۔ زیادہ مصروف ٹیلرز مخصوص گاہکوں کے آرڈرز لیتے ہیں تاکہ معیاری سلائی کرکے گاہکوں کو اطمینان بخش سروس مہیا کی جاسکے تاہم ایسے ٹیلرز منہ مانگی اجرت طلب کرتے ہیں۔

عید کے لیے کپڑے کی سلائی کے آرڈرز زیادہ سے زیادہ 15 ویں روزے تک بک کیے جاتے ہیں شہر میں مردانہ سلائی کے مراکز اور مشہور ٹیلرنگ شاپس پر رمضان کے پہلے ہفتے میں ہی نو بکنگ کے بورڈ آویزاں کردیے جاتے ہیں۔

عید پر ملبوسات کی سلائی درزیوں کا سب سے بڑا سیزن ہے جس کے لیے کراچی میں افرادی قوت کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے عید کے لیے عارضی ٹیلرنگ شاپس کھولی جاتی ہیں جس کے لیے سندھ اور پنجاب سے بھی کاریگر آتے ہیں جو شعبان کے آخری ہفتے سے رمضان کے اختتام تک کام کرکے روزگار کماتے ہیں اور عید کی صبح اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہوتے ہیں۔

ٹیلرنگ شاپ چلانے والوں کو درزی، ٹیلر ماسٹر یا عرف عام میں ماسٹر کہا جاتا ہے عموماً درزی خود دکان کے مالک ہوتے ہیں جو اپنی معاونت کے لیے رمضان کے مہینے میں اضافی کاریگر رکھ لیتے ہیں۔ٹیلرنگ کا کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کٹنگ کا کام خود نہ کریں تو ٹیلرنگ شاپ چلانا ناممکن ہوتا ہے۔ عید کے لیے ٹیلرنگ کی خدمات فراہم کرنے والی پچاس فیصد دکانیں عارضی طور پر کھولی جاتی ہیں جو عید بقرعید کا سیزن ختم ہونے کے بعد بند کردی جاتی ہیں۔

سیزنل ٹیلرنگ شاپس کی سلائی کا معیار مستقل ٹیلرنگ شاپس جیسا نہیں ہوتا اور اہتمام کے ساتھ مردانہ ملبوسات سلوانے والے بھی مستقل ٹیلرز کو ہی ترجیح دیتے ہیں اور ایسے ٹیلرز کو فیملی ٹیلر کا درجہ دیا جاتا ہے اور یہ ماہر ٹیلرز بھی صرف مخصوص گھرانوں کے لباس کی سلائی کرتے ہیں اور چلتے پھرتے گاہکوں سے آرڈر نہیں لیتے۔ درزیوں کا کہنا ہے کہ ریڈی میڈملبوسات کی مانگ بڑھنے اورلوڈشیڈنگ سے ٹیلروں کاکام متاثر ہورہا ہے۔