میٹاکرومیٹک لیوکوڈیسٹروفی (ایم ایل ڈی) نامی نایاب بیماری میں مبتلا بچوں کی زندگی بچانے والی دوا کی قیمت 4.25 ملین ڈالر (پاکستانی ایک ارب دو کروڑ روپے سے زائد) تک جا پہنچی ہے، اس کے مینوفیکچرر آرچرڈ تھیراپیوٹکس نے 20 مارچ کو اس نئی قیمت کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے مہنگی دوا ہے۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کی طرف سے منظور شدہ ”لینمیلڈی“ نامی یہ دوا ایم ایل ڈی سے متاثرہ بچوں کے لیے پہلا علاج ہے۔
یہ اس تباہ کن بیماری کا پہلا علاج بھی ہے جو بچوں کی 7 سال کے ہونے سے پہلے ہی جان لے لیتی ہے۔
مینوفیکچرنگ کمپنی نے اپنی پریس ریلیز میں بتایا کہ لینمیلڈی، جو پہلے ”OTL-200“ کے نام سے جانی جاتی تھی ، پری سمپٹومیٹک لیٹ انفینٹائل (PSLI)، پری سمپٹومیٹک ارلی جُوینائل (PSEJ) یا ارلی سمپٹومیٹک ارلی جوینائل (ESEJ) بچوں کے علاج میں مدد کرے گا۔
ان سبھی کو ایم ایل ڈی کے ابتدائی مراحل کہا جاتا ہے۔
کمپنی کے شریک بانی اور سی ای او بوبی گیسپر کے مطابق، ایم ایل ڈی ایک تیزی سے بڑھنے والی، زندگی کو محدود کرنے والی اور بالآخر مہلک نایاب بیماری ہے جو متاثرہ بچوں اور ان کے خاندانوں پر تباہ کن اثرات مرتب کرتی ہے۔
لینمیلڈی کی ایک بار کے علاج کے لیے 4.25 ملین ڈالر لاگت آتی ہے۔
ایم ایل ڈی کیا ہے؟
ایم ایل ڈی ایک تیزی سے بڑھنے والی، انتہائی نایاب، جینیاتی نیورومیٹابولک بیماری ہے جو اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے۔
یہ بیماری ایک اہم انزائم کی کمی کا سبب بنتی ہے، جس کے نتیجے میں دماغ اور اعصاب میں نقصان دہ مادوں کی پیدائش ہوتی ہے۔
اس کی علامات میں بچوں کے بڑھنے میں تاخیر، پٹھوں کی کمزوری، اور مہارت کا نقصان شامل ہیں۔ ایم ایل ڈی تیزی سے پھیلتی ہے اور مہلک ہو سکتی ہے۔
لینمیلڈی میں ایک ہی دوا کے ساتھ بیماری کے بڑھنے کو ”روکنے یا سست کرنے“ کی صلاحیت ہے، خاص طور پر جب علامات کے آغاز پر ہی یہ بچے کو دی جائے۔