لیڈز: سائنسدانوں نے انسانی بال سے 500 گُنا زیادہ مہین سوئی بنائی ہے جو کینسر کی بیماری کے نئےعلاج کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف لیڈز سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے نینو پائپیٹ نامی باریک اور انتہائی جدید سوئی کا استعمال کیا اور دیکھا کہ کینسر کے خلیے علاج کرنے پر کیسا ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں اور اس دوران کتنا تبدیل ہوتے ہیں۔
انفرادی خلیوں کا مطالعہ کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی موجودہ تکنیک ان کو عموماً تباہ کر دیتی ہے لہٰذا محققین ان خلیوں کا مطالعہ علاج سے پہلے یا بعد میں ہی کر سکتے ہیں۔
لیکن لیڈز یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے بنایا جانے والا یہ آلہ کینسر کے علاج کے دوران زندہ خلیے کی تواتر کے ساتھ حیوی تشخیص (بائپسی) کر سکتا ہے اور خلیوں کو مارے بغیر ان میں سے چھوٹے چھوٹے نمونے نکال سکتا ہے۔
یہ صلاحیت سائنس دانوں کو وقت کے ساتھ علاج کے سبب خلیوں کے ردِ عمل کا مشاہدہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
اس پائپیٹ میں دو انتہائی مہین سوئیاں ہیں جو ایک ہی وقت میں کینسر کے خلیے میں داخل ہوسکتی ہیں اور نمونہ باہر نکال سکتی ہیں۔
محققین نے اس تحقیق میں گلائیوبلاسٹوما (جی بی ایم) کے علاج کے مطابق ڈھل جانے اور بچ جانے کی وجہ سے بالخصوص مطالعہ کیا۔ یہ رسولی دماغ کے کینسر کی رسولیوں کی مہلک قسم ہے۔
محققین نے اس عمل کو کرنے کے لیے نینو سرجیکل پلیٹ فارم کی مدد سے پائپیٹ کا استعمال کیا کیوں کہ انسانی ہاتھ سے استعمال تقریباً ناممکن تھا۔
اس آلے کی مدد سے سائنس دان تواتر کے ساتھ خلیے کے نمونے لیتے رہے اور ایک انفرادی خلیے میں بیماری کیفیت کا مطالعہ کرتے رہے۔