دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اب اس بیماری کے وبا کی طرح پھیلنے کی اہم وجہ سامنے آگئی ہے۔
درحقیقت نیند کی کمی نہ صرف چڑچڑا بناتی ہے بلکہ اس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات سویڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
Uppsala یونیورسٹی کی تحقیق میں 2 لاکھ 47 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق کے دوران ہر رات 7 سے 8 گھنٹے تک سونے والے افراد کی صحت کا موازنہ 6 گھنٹوں سے کم وقت تک سونے والوں سے کیا گیا۔
ان افراد کی صحت کا جائزہ 12 سال تک لیا گیا، جس دوران غذائی عادات اور نیند کے اوقات کے بارے میں جاننے کے لیے سوالنامے بھروائے گئے۔
اس عرصے میں لگ بھگ 8 ہزار افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ہر رات 6 گھنٹے سے کم وقت تک سونے کے عادی افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 7 سے 8 گھنٹوں تک سونے والوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صحت بخش غذاؤں کے استعمال سے بھی اس خطرے میں کمی نہیں آتی۔
محققین نے بتایا کہ اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ ناکافی نیند سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ صحت بخش غذاؤں کا استعمال ذیابیطس کا خطرہ کم کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ نیند کی کمی کے اثرات کی تلافی صحت بخش غذاؤں سے ممکن نہیں۔
تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ نیند کی کمی سے ذیابیطس کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ ابھی تحقیق کے نتائج ٹھوس قرار نہیں دیے جاسکتے اور نیند کی کمی اور ذیابیطس کے درمیان تعلق کو ثابت کرنے کے لیے کلینیکل ٹرائلز پر کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔
مگر انہوں نے کہا کہ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ نیند کی کمی ممکنہ طور پر گلوکوز میٹابولزم کے افعال پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح نیند کی کمی سے لوگوں کے اندر جنک فوڈ کھانے کی خواہش بڑھتی ہے جس سے بھی ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئے۔