36

سربراہ عالمی ادارۂ صحت نے غزہ کو ‘موت کا گھر’ قرار دیدیا

عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم نے کہا ہے کہ صحت کے نظام کی مسلسل بربادی اور غذائی قلت کی وجہ سے غزہ موت کا گھر بن گیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں ایک طرف بمباری، دوسری جانب غیر انسانی صورتحال کا سامنا ہے۔

ٹیڈروز ایڈہانوم کا کہنا تھا کہ غزہ میں طبی صورت حال مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے اور غذائی قلت خطرناک حدود کو چھو رہی ہے۔ غزہ جنگ سے قبل صرف ایک فیصد سے کم آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا تھا، اب 15 فیصد آبادی اس صورتحال سے دوچار ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جنگ کے مزید طوالت اختیار کرنے اور امداد کی فراہمی متاثر ہونے کے نتیجے میں یہ تعداد اور بھی بڑھ جائے گی۔ عالمی پروگرام برائے خوراک کو غزہ کے شمالی علاقوں تک رسائی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 29 ہزار 313 ست تجاوز کرگئی ہے جبکہ زخمیوں میں 69 مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔