37

تحریک عدم اعتماد سے فیض حمید کا کوئی تعلق نہیں تھا، پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان فیصل کریم کنڈی نے کل مولانا نے فیض حمید اور باقی لوگوں کی بات کی لیکن تحریک عدم اعتماد سے فیض حمید کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

 پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان فیصل کریم کنڈی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل مولانا فضل الرحمان نے فیض حمید اور باقی لوگوں کی بات کی تاہم تحریک عدم اعتماد کے وقت فیض حمید پشاور میں سرکاری عہدے پر تھے اور ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا صاحب بہت دیر سے جاگتے ہیں، جب عدم اعتماد ہوا تو جمہوری طریقے سے ہوا ہم نے تو کراچی سے لانگ مارچ شروع کیاتھا، اگر انہیں تحفظات تھے تو عدم اعتماد میں ساتھ نہ دیتے لیکن عدم اعتماد کے بعد سب سے زیادہ فائدہ بھی مولانا فضل الرحمان کو ملا، پی ڈی ایم حکومت آنے کے بعد جے یو آئی کو وزارتیں، گورنر کے پی کا عہدہ ملا۔ سب مزے لینے کے بعد فضل الرحمان کی جانب سے ان باتوں کا کیا فائدہ، مولانا سیاست میں آ نہیں رہے بلکہ سیاست سے جا رہے ہیں۔

پی پی رہنما نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی تو کہتے تھے ان کو مولانا کہنا بھی تضحیک ہے جب کہ فضل الرحمان بھی زمین اور میدان گرم کرنے کی بات کرتے تھے مگر اب تو میدان ٹھنڈا ہوگیا ہے، کل اسلام آباد میں اس وقت بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملی جب جے یو آئی اور پی ٹی آئی کا ملاپ ہوا۔ یہ بڑی سیاسی تبدیلی ہے اور ان کا سیاسی اتحاد اچھی بات ہے لیکن پی ٹی آئی کے نامزد وزیر اعلیٰ کا بیان ہے کہ ہاتھ مروڑ کر مولانا سے ملوایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیمرا نے بانی پی ٹی آئی کا نام اور تصویر پر پابندی لگائی ہوئی ہے ورنہ وہ بھی سامنے آتے ہماری پیمرا سے اپیل ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے پابندی ہٹائیں اور ان کے بیانات چلنے دیں۔

پی پی رہنما نے کہا کہ فضل الرحمان اپنےحلقے سے ہارے ہیں اور بقول ان کے مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے، مولانا تو خود ان کے ساتھ مل گئے ہیں جن کو مینڈیٹ دیا گیا کیونکہ مینڈیٹ تو ان کے تازہ ترین اتحادیوں کو ملا ہے، اب کیا وہ ان کے خلاف بات کریں گے جن کو مینڈیٹ دیا گیا ہے۔

پی پی رہنما نے کہا کہ ریاست نے ہمیں کہا 9 مئی میں جو ملوث ہیں وہ ملک دشمنی کے متراف ہیں، ایک سیاسی جماعت ملوث لوگوں کو وزیر اعلیٰ نامزد کر دے تو کیا 9 مئی کے گناہ معاف ہو چکے ہیں، آج وہ الیکشن جیت کر ممبر بن جاتے ہیں تو کیا ماضی میں انھوں نے جو کیا وہ ٹھیک ہے۔

فیصل کریم کا کہنا تھا کہ ملک معاشی بحران کی وجہ سے ایک اور الیکشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، اسی وجہ سے ہم نے ن لیگ کو وزیراعظم کا ووٹ دینے کا فیصلہ کیا مگر کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ہم نہیں چاہتے کہ پارلیمنٹ ڈی ریل ہو، ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔

عدم اعتماد کے وقت باجوہ اور فیض حمید سے رابطے میں تھے، مولانا فضل الرحمان

ترجمان پی پی نے کہا کہ آج تک بھی الیکشن کے نتائج آ رہے ہیں اور ہمیشہ کی طرح آج بھی زیادہ تر پارٹیاں انتخابات پر سول اٹھا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلاول بھٹو جلد صدر پاکستان کے لیے اپنے امیدوار کا اعلان کریں گے۔ یہ بات اٹل حقیقت ہے کہ مستقبل نوجوانوں اور بلاول بھٹو کا ہے اور پارٹی لیڈر شپ کی قیادت میں ہم ایک روشن پاکستان بنائیں گے۔