جسمانی طور پر فٹ رہنے کے لیے ناشتہ ممکنہ طور پر دن کا اہم ترین کھانا ہوتا ہے مگر اس صورت میں جب آپ کچھ اصولوں پر عمل کریں۔
مگر چند عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کے ناشتے کو کم صحت مند بلکہ نقصان دہ بنانے کا باعث بنتی ہیں۔
کیا آپ ان عادات سے واقف ہیں؟
روزانہ مختلف ناشتہ کرنا
ایک برطانوی تحقیق کے مطابق جو لوگ ناشتے میں مختلف چیزوں کا استعمال کرتے ہیں ان میں کمر بڑھنے یا موٹاپے کا امکان 90 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ امراض قلب کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
غذائیت بخش غذا سے دوری
اگر تو آپ ذیابیطس کے مریض ہیں تو صبح کا ناشتہ تگڑا ہونا چاہیے کیونکہ بڑا اور غذائیت سے بھرپور ناشتے کا استعمال معمول بنالینا کچھ ہفتوں میں بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے، کچھ عرصے پہلے کی ایک اسرائیلی تحقیق کے مطابق پروٹین سے بھرپور ناشتہ بھوک بڑھانے والے ہارمون کی سطح کم کرتا ہے۔
ناشتہ دیر سے کرنا
اگر آپ کو صبح اٹھنے کے بعد بھوک نہیں لگتی تو اپنی غذائی عادات کا جائزہ لیں، ممکنہ طور پر آپ رات کو بہت زیادہ کھاتے ہوں گے، تاہم اگر صبح بھوک نہ بھی لگے تو بہتر یہی ہے کہ اٹھتے ہی کچھ نہ کچھ کھالیں چاہے ایک سیب یا کیلا ہی تاکہ جسمانی میٹابولزم اپنا کام شروع کردیں۔
جلد بازی
اگر آپ کو دفتر یا کہیں جانے کی جلدی ہے اور کچھ بھی اٹھا کر کھالیتے ہیں تو یہ عادت آپ کا پیٹ بھرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں جلد دوبارہ بھوک لگنے لگتی ہے اور بازار کی ناقص اشیاء کا استعمال کرتے ہیں جو موٹاپے کا باعث بنتی ہیں جبکہ تیز چبا کر خوراک کو نگلنا بھی نظام ہاضمہ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
میٹھی اشیا کا استعمال
ناشتے میں Cereal کا استعمال جسم میں چینی یا شکر کی مقدار میں اضافہ کردیتا ہے کیونکہ اس کی تیاری کے لیے چینی کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے، جس کے نیتجے میں اس کی تھوڑی مقدار ہی پیٹ بھر دیتی ہے جبکہ اس کی مٹھاس بلڈ شوگر کی سطح بڑھاتی ہے اور بہت جلد دوبارہ بھوک لگنے لگتی ہے جو جنک فوڈ کی جانب متوجہ کرتی ہے۔
چکنائی سے پاک دودھ کا استعمال
چکنائی سے پاک دودھ کا استعمال وزن کم کرنے کے لیے اچھا انتخاب محسوس ہوتا ہے مگر جسم کو اس صورت میں کیا فائدہ ہوگا جب وہ اسے ہضم ہی نہیں کرسکے گا؟ عام دودھ ناشتے کے لیے زیادہ بہتر انتخاب ہے جبکہ چکنائی سے پاک دودھ دن کے کسی اور وقت استعمال کرنا چاہیے۔
فلیور ملک کا استعمال
اگر تو آپ فلیور ملک جیسے بادام، سویا یا ناریل کے دودھ کو عام دودھ کے صحت مند متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں تو جان لیں کہ اگر ان میں مٹھاس شامل ہے تو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ لوگ ایسے فلیور ملک کی شکل میں زیادہ شکر جسم کا حصہ بنالیتے ہیں جس کا انہیں احساس بھی نہیں ہوتا۔
پروٹین اور صحت مند چربی سے دوری
پروٹین جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں جبکہ صحت مند چربی پیٹ بھرنے اور بے وقت کی بھوک کی روک تھام کرتی ہے۔ تو صحت مند چربی اور پروٹین سے بھرپور ناشتہ جیسے انڈے، گریاں، مکھن اور دہی جسم کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔
چائے یا کافی کا نہار منہ استعمال
خالی پیٹ کافی یا چائے کا استعمال جسم کے لیے بہت زیادہ تیزابی ثابت ہوتا ہے اور ناشتہ کم کھانے پر مجبور کرکے دن بھر میں الم غلم اشیاء کے استعمال پر مجبور کرسکتا ہے۔ درحقیقت یہ عادت بھوک کی سطح، توانائی کی سطح اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔
چائے یا کافی کو کیلوریز فری سمجھنا
چائے ہو یا کافی، دونوں میں کیلوریز، کاربوہائیڈریٹس اور چینی موجود ہوتی ہے ماسوائے اگر آپ بغیر دودھ یا چینی کی چائے یا کافی پینے کے عادی ہوں۔ دودھ، چینی وغیرہ کے اضافے کے بعد ان مشروبات میں کیلوریز کی مقدار کافی بڑھ جاتی ہے جو کہ طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ چینی کی جگہ دارچینی کا اضافہ بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
فروٹ جوسز
اگر تو آپ بازار میں ملنے والے ڈبہ بند فروٹ جوسز ناشتے میں پینے کے عادی ہیں تو ان کو پینے سے فوری طور پر تو توانائی کا احساس ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود شکر ہوتی ہے مگر جلد ہی بلڈ شوگر لیول گرجاتا ہے اور سستی طاری ہونے لگتی ہے۔ جوس کے مقابلے میں پھل کو کھانا زیادہ بہتر متبادل ہے۔
زردی کی بجائے صرف انڈے کی سفیدی کھانا
انڈے کی سفیدی کم چربی اور کیلوریز والا پروٹین جسم کا حصہ بناتی ہے، اس کے مقابلے میں زردی آئرن، وٹامن بی اور وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتی ہے، صرف سفیدی کی بجائے پورا انڈہ کھانا پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرا رکھتا ہے اور بے وقت کھانے کی خواہش پیدا نہیں ہوتی۔ اگر آپ کولیسٹرول کو لے کر پریشان ہیں تو انڈوں کی تعداد ایک ہفتے میں پانچ سے آٹھ تک محدود کرسکتے ہیں، تاہم طبی سائنس کے مطابق انڈوں سے کولیسٹرول کی سطح بڑھنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔