32

بلے کا نشان: پشاور ہائیکورٹ نے 9 مئی کے مجرموں کی حوصلہ افزائی کی، رانا ثنا اللہ

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بلے کا نشان واپس ملنے کے فیصلے پر کہا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے 9 مئی کے مجرموں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

رانا ثنا اللہ خان نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے کی سہولت تمام جماعتوں کو دیا جائے، پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ 2017 عملاً ختم ہوگیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سیاسی جماعتوں کے اندر الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں رہی، فیصلہ قانون کی ہار اور قانون شکن کی جیت ہے او ثابت ہوا لاڈلا عزیز ہے، “کیس” نہیں “فیس” اور ثاقب نثار دور کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔

راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ فیصلہ 9 مئی کے مجرموں کی حوصلہ افزائی ہے، فیصلہ الیکشن کمیشن کو تالا لگانے کے مترادف ہے، پاکستان کو ڈیفالٹ کرانے کی سازش کرنے والوں کے سہولت کاروں کو سلام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے قانون پر عمل کیا لیکن فیصلہ لاڈلے کے حق میں آیا۔