38

بڑی تعداد میں لوگ کینیڈا چھوڑنے لگے، وجہ؟

کینیڈا میں مکانات کے کرایوں اور دوسری بہت سی چیزوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث بڑی تعداد میں لوگ ایسے ممالک کو ترجیح دے رہے ہیں جہاں گزارا آسان ہو۔

اپنے دوستوں کو ٹورونٹو سے رخصت ہوتا دیکھ کر 49 سالہ سلاکو واشک اور 45 سالہ پیڈرو ہوزے مارسیلینو قدرے مایوس ہیں۔ انہیں اندازہ ہے کہ وہ کینیڈا میں کبھی اپنے مکان کے مالک نہیں بن سکیں گے۔ ان دونوں نے بہتر زندگی بسر کرنے کے لیے آبائی وسط پرتگال منتقل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

”لٹل اٹلی“ میں اپنے 2200 ڈالر کرائے کے اپارٹمنٹ کو وہ آسانی سے افورڈ کرسکتے ہیں تاہم ذاتی مکان یا اپارٹمنٹ کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا ان کے لیے شاید ممکن نہ ہوگا۔

کینیڈا میں آباد بہت سے لوگ اب وہاں کے شکستہ حال مکانات کی قیمت کا موازنہ جب یورپ میں مکانات کی قیمت سے کرتے ہیں تو انہیں یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوتی ہے کہ برطانیہ کے بیشتر شہروں میں مکانات خاصے کم قیمت ہیں۔

کینیڈا میں اجرتیں معقول ہیں تاہم حکومت لوگوں کو اپنا مکان خریدنے میں مدد دینے کے حوالے سے کچھ خاص نہیں کر رہی۔ پراپرٹی سیکٹر بلندی پر ہے۔ مکانات اور اپارٹمنٹس کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔

کینیڈا میں بہت سے لوگ اور بالخصوص غیر ملکی باشندے سستے مکانوں کی تلاش میں رہتے ہیں اور یوں انہیں بار بار رہائش تبدیل کرنا پڑتی ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ اپنا ذاتی مکان خریدنے کے بعد اس کا کوئی پورشن کرائے پر دے کر اضافی آمدن کا اہتمام کرسکیں گے وہ اب مایوسی کا شکار ہیں۔

واضح رہے کہ کینیڈا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بسے ہوئے بہت سے غیر ملکیوں کو ان کی حکومتیں واپسی کے لیے پرکشش پیکیج پیش کر رہی ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا میں اپنے مکانات اور دکانوں وغیرہ کے مالک اگر وطن لوٹیں گے تو اپنی پراپرٹی بیچ کر زرِ مبادلہ بھی وطن ہی لے جائیں گے۔ حکومتیں بڑے پیمانے پر زرِ مبادلہ کے حصول کے لیے اپنے شہریوں کو ٹیکس میں رعایت اور ایسی ہی دیگر پرکشش پیشکشیں کر رہی ہیں۔

یہ بات بھی حیرت انگیز ہے کہ کینیڈا کی حکومت افرادی قوت درآمد کرنے کے معاملے میں بڑھ چڑھ کر اقدامات کر رہی ہے اور دنیا بھر کے پس ماندہ اور ترقی پذیر ممالک سے اعلیٰ تربیت یافتہ افراد کینیڈا کا رخ کر رہے ہیں۔ اس وقت وہاں ریکارڈ امیگریشن ہو رہی ہے۔ ایسے میں کینیڈا سے رختِ سفر باندھنا بہت عجیب لگتا ہے۔

2022 کے وسط سے 2023 کے وسط تک کینیڈا میں خالص امیگریشن 33 ہزار 337 رہی ہے۔ 2017 کے بعد سے یہ بلند ترین اعداد و شمار ہیں۔

برٹش کولمبیا بزنس کائونسل کے تجزیہ کاروں کے جمع کیے ہوئے ڈیٹا کے مطابق بہت سوں کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں صرف ہائوسنگ اور کھانا پینا ہی مہنگا نہیں بلکہ اور بھی بہت سے معاملات میں زیادہ ادائیگی کرنا پڑ رہی ہے۔ ایسے میں وہ وہاں جانا چاہتے ہیں جہاں اپنی کمائی کا بہترین متبادل پاسکیں۔

یہ حقیقت بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ کینیڈا میں فی کس خام قومی پیدوار میں کورونا کی وبا سے پہلے کے اعداد و شمار کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔ کورونا کی وبا کے ختم ہونے کے بعد معیشت کو بحال کرنے میں کینیڈا کی حکومت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائی۔ معاشی تعاون و ترقی کی تنظیم کے 38 ممالک میں کینیڈا اس حوالے سے پانچواں بدترین ملک ہے۔

8 ترقی یافتہ ممالک میں کینیڈا واحد ملک ہے جہاں حقیقی اوسط آمدنی کورونا کی وبا سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں نیچے رہی ہے۔ افراطِ زر کی شرح خاصی بلند رہی ہے جبکہ انفرادی سطح پر آمدنی نہیں بڑھی۔