39

برطانیہ کا غیر ملکی طالبعلموں کے لیے سخت ویزا قوانین کا اطلاق

برطانیہ نے غیر ملکی طالبعلموں کے لیے سخت ویزا قوانین کا اطلاق کر دیا ہے۔

یکم جنوری 2024 کے بعد بیرون ملک سے آنے والے غیر ملکی طالبعلم اپنے خاندان کو برطانیہ نہیں لاسکیں گے۔

برطانوی وزیر داخلہ جیمز کلیورلی کی جانب سے یہ اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یکم جنوری سے اس پابندی کا اطلاق ہوگیا ہے۔

 

انہوں نے مزید بتایا کہ خاندان کو اپنے ہمراہ لانے لانے کی پابندی کا سامنا ان طالبعلموں کو نہیں ہوگا جو پوسٹ گریجویٹ ریسرچ کورسز کر رہے ہیں یا حکومتی اسکالر شپ پر برطانیہ میں زیر تعلیم ہیں۔

اس پابندی کا ابتدائی اعلان مئی 2023 میں کیا گیا تھا اور اب اس کا اطلاق ہوا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس پابندی سے وہ یونیورسٹیاں متاثر ہوں گی جو غیر ملکی طالبعلموں کی فیس پر انحصار کرتی ہیں جبکہ اس سے بین الاقوامی سطح پر برطانوی ساکھ کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اس پابندی کے بعد حصول تعلیم کے لیے برطانیہ کا رخ کرنے والے افراد اپنے رشتے داروں کے لیے ویزا حاصل نہیں کرسکیں گے۔

اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے یکم جنوری کو ایک ایکس پوسٹ میں بتایا کہ 'آج سے یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم غیر ملکی طالبعلم اپنے خاندان کے افراد کو برطانیہ نہیں لاسکیں گے'۔

برطانوی وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے برطانوی عوام سے تارکین وطن کی آمد کو روکنے کا وعدہ پورا کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سخت منصوبہ تیار کیا ہے تاکہ تارکین وطن کی تعداد میں تیزی سے کمی آسکے، سرحدوں کو کنٹرول کیا جاسکے اور لوگوں کو ہمارے امیگریشن سسٹم کا فائدہ اٹھانے سے روکا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا اطلاق رواں برس کیا جائے گا۔

برطانیہ کے امیگریشن وزیر Tom Pursglove نے کہا کہ ہماری یونیورسٹیاں دنیا بھر سے بہترین طالبعلموں کو برطانیہ کی جانب کھینچتی ہیں، مگر ہم نے طالبعلموں کے ساتھ ان کے رشتے داروں کی تعداد کو بڑھتے دیکھا ہے، جس سے امیگریشن پر غیر مستحکم اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

برطانوی محکمہ شماریات کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2022 سے جون 2023 کے دوران 6 لاکھ 72 ہزار افراد نقل مکانی کرکے برطانیہ منتقل ہوئے۔

اسی طرح ستمبر 2023 کو ختم ہونے والے سال میں طالبعلموں کے خاندان کے افراد کو ایک لاکھ 52 ہزار سے زائد ویزے جاری کیے گئے۔

دسمبر 2023 میں جیمز کلیورلی نے کہا تھا کہ نئی پابندیوں سے برطانیہ منتقل ہونے والے افراد کی تعداد میں ایک سال کے دوران 3 لاکھ کی کمی آئے گی۔

اس مقصد کے لیے برطانیہ میں ملازمت کرنے والے افراد کے غیر ملکی شریک حیات کو وہاں بلانے کے لیے کم از کم سالانہ آمدنی کو 49 ہزار 300 ڈالرز کر دیا گیا تھا۔

ابھی حکومت کی جانب سے اس پالیسی کی تفصیلات پر غور کیا جا رہا ہے مگر مختلف حلقوں کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی گئی ہے۔