کیلیفورنیا: گوگل کی ذیلی کمپنی ایلفابیٹ کے سائنس دانوں نے حال ہی میں ایک تحقیقی مقالہ شائع کرایا ہے جس میں کہا گیا کہ ایک اسکینر اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس یا اے آئی) کی مدد سے کسی شخص میں دل کے دورے کے خطرات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اس کا تفصیلی بیان ہفت روزہ نیچر بایومیڈیکل انجینئرنگ کی 19 فروری کی اشاعت میں پیش کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آنکھ کے ایک حصے میں خون کی باریگ رگوں کو ریٹینل فنڈس کہا جاتا ہے جس کا تجزیہ کرکے دل کی کیفیت معلوم کی جاسکتی ہے۔
گوگل کے ایک شعبے گوگل لائف سائنسز کے ماہرین نے ایک الگورتھم بنایا ہے جو فوری طور پر کسی بھی شخص کے دل کی کیفیت اور صحت کو کسی ٹیسٹ کے بغیر بھانپ سکتا ہے۔ اسکیننگ کے بعد الگورتھم کے اے آئی نظام نے ڈھائی لاکھ مریضوں کے ڈیٹا بیس کو چیک کرکے بتایا ہے کہ کوئی شخص مریض ہے یا نہیں اس طرح پہلی بار آنکھوں سے دل کی کیفیت معلوم کی جاسکتی ہے۔
اسی طرح دل کے امراض سے خبردار کرنے والے کیلکیولیٹرز کسی شخص کی عمر، جنس، غذائی عادات، سگریٹ نوشی یا طرز زندگی کو نوٹ کرتے ہوئے اگلے 10 سال یا 5 سال میں اسے امراضِ قلب لاحق ہونے کے امکانات سےخبردار کرتے ہیں۔ گوگل ماہرین کہتے ہیں کہ آنکھوں میں ریٹینل فنڈس عین یہی معلومات فراہم کرکے فوری ، کم خرچ اور درست نتائج فراہم کرسکتا ہے۔
ایسے سافٹ ویئرز کو ڈیپ لرننگ الگورتھم کہا جاتا ہے جو کینسر اور ذیابیطس سے نابینا پن کے خطرے کو بھانپنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں تاہم ان کے بعد مزید ٹیسٹ کرکے مریضوں کا تفصیلی معائنہ کیا جاسکتا ہے۔
گوگل ماہرین نے اپنے تحقیقی مقالے میں لکھا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب آنکھوں میں خون کی باریک رگوں کی تصاویر سے کسی مریض میں امراض قلب کا خطرہ معلوم کرکے اس کی جان بچائی جاسکے گی۔