کینیڈا نے لاکھوں غیر قانونی امیگرنٹس کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کینیڈا کے وفاقی وزیرِ امیگریشن مارک ملر نے اعلان کیا کہ کینیڈا میں مقیم قانونی دستاویزات کے بغیر رہنے والے افراد کو مستقل رہائشی کارڈ جاری کر دیے جائیں گے اور اس طرح انہیں قانونی حیثیت مل جائے گی۔
اس فیصلے سے لاکھوں رفیوجیز سمیت ان افراد کو بھی فائدہ ملے گا جن کے ورک پرمٹس یا انٹر نیشنل اسٹوڈنٹس کے ویزا کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔
وزیرِ امیگریشن کے مطابق غیر قانونی قیام پذیر امیگرنٹس کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کینیڈا میں 2025 تک پانچ لاکھ افراد کو امیگریشن دینے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
وزیر امیگریشن کے مطابق حکومت کینیڈا کے نئے فیصلے کی تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔
یاد رہے اس سے قبل کینیڈا نے سٹوڈنٹ ویزا کی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈین حکومت نے بین الاقوامی طلباء کے لیے 20 گھنٹے کام کی حد پر لگائی گئی پابندی پر عارضی امتناع کی مدت بڑھا دی ہے۔
طلباء اب 30 اپریل 2024 تک کیمپس سے باہر ہفتے میں 20 گھنٹے سے زیادہ کام کرنے کے اہل ہیں۔
کینیڈا کے امیگریشن وزیر مارک ملر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بعض تعلیمی ادارے ”پپی ملز“ کے طور پر کام کر رہے ہیں، انہوں نے سسٹم کے اندر دھوکہ دہی اور بدسلوکی سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہاں پپی ملز کی اصطلاح ڈگریوں کے بے دریغ جاری کیے جانے اور اداروں میں سہولت سے زیادہ طالب علموں کی موجودگی کیلئے استعمال کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا صوبوں میں، پپی ملز کی طرح ڈپلومہ ہولڈرز موجود ہیں جو صرف ڈپلومہ حاصل کر رہے ہیں اور یہ طالب علم کیلئے جائز تجربہ نہیں ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی طلباء کو ممکنہ خطرات اور استحصال سے بچانے کے لیے حکومت کے عزم پر زور دیا۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر صوبے کارروائی کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو وفاقی حکومت مداخلت کے لیے تیار ہے۔
مارک ملر نے کہا کہ بہت ہو چکا۔ اگر صوبے اور علاقے یہ نہیں کر سکتے تو ہم ان کے لیے کریں گے۔
کینیڈا کی نئی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسی میں متوقع طلباء کے لیے مالی ضرورت کو بڑھا کر 20,635 ڈالرز کر دیا جائے گا، جو کہ دیرینہ10,000 ڈالرز کی حد سے دوگنی ہے۔
علاوہ ازیں اب 18 ماہ کا مزید ورک پرمٹ حاصل کرنے کا اصول جنوری سے ختم کر دیا گیا ہے۔