22

سی پیک تبھی کامیاب کہلا سکتا ہے جب مقامی لوگوں کا اسٹیک ہو، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سی پیک تبھی کامیاب کہلا سکتا ہے جب مقامی لوگوں کا اسٹیک ہو، سی پیک کو جس روٹ سے شروع ہونا چاہیئے تھا ویسے نہیں ہوا، عمران خان اپنے دور میں تمام اداروں کو اپنی ٹائیگر فورس بنانا چاہتے تھے، ہم نے اس سازش کو ناکام بنایا۔

کوئٹہ میں پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر چنگیز جمالی کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان کے صحافی پاکستان کے سب سے بہادرصحافی ہوتے ہیں، پیپلزپارٹی 8 فروری کو بلوچستان میں کامیاب ہوگی، پیپلزپارٹی بلوچستان میں حکومت بنائے گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں حکومت بناکریہاں کے مسائل حل کریں گے، آصف زرداری نے 18ویں ترمیم، این ایف سی، آغاز حقوق بلوچستان دیا، آصف زرداری نے پاک ایران گیس لائن، گوادر پورٹ اور سی پیک کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا شکار علاقوں میں ترقی اور لوگوں کو روزگار دیں گے، اصل مسائل حل کریں گے تو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرسکیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سی پیک کو جس روٹ سے شروع ہونا چاہیئے تھا ویسے نہیں ہوا، پیپلزپارٹی کا کوئی سیاسی مخالف نہیں، اگر میں کہوں کہ فلاں بندہ ہمارا مخالف ہے تو یہ غلط بات ہوگی۔

سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی ہر پچ پر کھیلنا جانتی ہے، 8 فروری کو اچھا سرپرائز دیں گے، ہم جانتے ہیں الیکشن کیسے لڑنا اور جیتنا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کیا، ہم سب کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ مانگتے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کو چاہیئے کہ ووٹ کی بےعزتی نہیں عزت کریں، میاں صاحب انتظامیہ کے بجائے اپنے نظریے پر الیکشن لڑیں، الیکشن میں پیپلزپارٹی بورڈ بناتی ہے، ہر امیدوار کا نام سامنے رکھا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا مقابلہ صرف مہنگائی اور بے روزگاری سے ہے، بلوچستان کے عوام نے ردعمل دے دیا ہے کہ وہ کن کے ساتھ ہیں، جس طرح ن لیگ کا جلسہ کروایا گیا عوام میں تاثر اچھا نہیں گیا، جہاں تک معافیاں ہیں میرے خیال میں وہ ضروری تھا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان سے جونا انصافی ہوئی، آصف زرداری نے معافی مانگی، جہاں ضرورت ہے وہاں معافی دینے کے لیے تیار ہیں، تمام ادارے اپنے دائرے میں رہ کرکام کریں۔

انہوں نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے دور میں تمام اداروں کو اپنی ٹائیگر فورس بنانا چاہتے تھے، ہم نے اس سازش کو ناکام بنایا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2018 میں کہا گیا فلاں لیڈر فرشتہ ہے باقی سب گندے ہیں، 2023 میں کسی اور کو فرشتہ بناکر پیش کیا جارہا ہے، کچھ لوگ تاثر دیتے ہیں کہ وہ حکومت میں آئیں گے، پاکستان میں نئی سیاست لانے کا وقت ہے۔

سابق وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ 18 ویں ترمیم ختم کرنے کا مطلب صوبوں کے وسائل پر ڈاکا مارنا ہے، نہ وہ خود کچھ کرتے ہیں نہ کسی کو کچھ کرنے دیتے ہیں،ابھی 18 ویں ترمیم پر مکمل عمل نہیں ہوا اور اسے ناکام قرار دے دیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 17 وزارتیں اسلام آباد میں کام کررہی ہیں جو نہیں ہونا چاہیئے، جو وزارت وفاق میں نہیں ہونی چاہیئے وہ بند کرکے 100 ارب روپے بچائیں گے، سیاستدانوں کو سیاسی دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیئے، ہم سجھتے ہیں عوام جو کردیتے ہیں تو سب نظر آتا ہے۔