چین نے زمین کے مدار میں سیٹلائیٹ کمیونیکیشن نیٹ ورک کے قیام کے ابتدائی مرحلے کو مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس کمیونیکیشن نیٹ ورک کی مدد سے چین کے ساتھ ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ میں شامل متعدد ممالک کو سیٹلائیٹ انٹرنیٹ سروس فراہم کی جا سکے گی۔
چین کا یہ منصوبہ ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے اسٹار لنک سیٹلائیٹ سروس کا متبادل ثابت ہوگا۔
سیٹلائیٹ نیٹ ورک کو چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن نے تیار کیا ہے ۔
اس ادارے کے مطابق نیٹ ورک سے ایوی ایشن، ایمرجنسی سروسز اور توانائی سمیت متعدد شعبوں کو انٹرنیٹ سروس فراہم کی جائے گی۔
اس ابتدائی نیٹ ورک میں چائنا سیٹ 16، 19 اور 26 سیٹلائیٹس شامل ہیں اور اس کے ذریعے چین کے ساتھ ساتھ روس، جنوب مشرقی ایشیا، منگولیا، بھارت، بحر ہند اور بحر الکاہل کے خطوں میں انٹرنیٹ سروسز فراہم کی جائے گی۔
خیال رہے کہ چین دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے 2023 کے موسم گرما کے دوران اسمارٹ فونز پر سیٹلائیٹ کالنگ فیچرز متعارف کرائے تھے، جس کے لیے مختلف سیٹلائیٹس کو زمین کے مدار میں بھیجا گیا۔
ماہرین نے چین کے نیٹ ورک کا موازنہ اسٹار لنک سے کرتے ہوئے کہا کہ چینی نیٹ ورک کے لیے زیادہ بڑے رقبے پر انٹرنیٹ کوریج کے لیے بہت کم سیٹلائیٹس کی ضرورت ہوگی۔
اس کے مقابلے میں اسٹار لنک نیٹ ورک نے اب تک 5 ہزار سے زائد سیٹلائیٹس زمین کے نچلے مدار پر بھیجے ہیں۔
ماہرین کے مطابق زمین کے نچلے مدار میں موجود سیٹلائیٹ انٹرنیٹ سسٹمز مستقبل میں تو بہترین ثابت ہوں گے مگر ابھی چین کا اوپری مدار میں موجود سسٹم زیادہ بہتر ہے۔
ماہرین نے مشورہ دیا کہ چین کو 6 جی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کے لیے زمین کے نچلے مدار پر سیٹلائیٹ نیٹ ورکس قائم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور اسٹار لنک کو ٹکر دینی چاہیے۔