اسمارٹ فونز اب ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں اور متعدد افراد اپنا زیادہ تر وقت اس کو استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔
درحقیقت بیشتر افراد رات کو سونے سے قبل بھی اسمارٹ فونز کو استعمال کرتے ہیں، مگر رات کو اس کے استعمال سے ہمارے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
اس سوال کا جواب برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں دیا گیا۔
برسٹل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا جسم کی اندرونی گھڑی کو متاثر کرتا ہے جس سے جسمانی وزن میں اضافے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ہمارے سونے جاگنے کے معمولات، مستعدی، مزاج، سرگرمیوں کی سطح، جسمانی درجہ حرارت اور کھانے کی خواہش کو ہمارے جسم کی اندرونی گھڑی کنٹرول کرتی ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ یہ گھڑی ہارمونز کو بھی کنٹرول کرتی ہے اور اسی کی وجہ سے روزانہ ہر صبح ہمارا جسم بہت زیادہ مقدار میں کورٹیسول نامی ہارمون خارج کرتا ہے (اس ہارمون کو تناؤ بڑھانے کا باعث بھی قرار دیا جاتا ہے)۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورٹیسول کے اخراج کا نظام اسمارٹ فونز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی سے متاثر ہو سکتا ہے جس کے باعث جسمانی گھڑی کے افعال بدلتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ جسمانی گھڑی کے افعال میں تبدیلی سے ہارمونز متاثر ہوتے ہیں اور جسم کو متعدد منفی اثرات کا سامنا ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران چوہوں پر تجربات کیے گئے تھے اور ان میں کورٹیسول جیسے ہارمونز کا استعمال کرکے جسمانی گھڑی میں تبدیلیوں کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن چوہوں کی جسمانی گھڑی معمول پر رہی، انہوں نے لگ بھگ 89 فیصد غذا اس وقت جسم کا حصہ بنائی جب وہ جسمانی طور پر متحرک تھے۔
اس کے مقابلے میں جن چوہوں کی جسمانی گھڑی متاثر ہو چکی تھی، انہوں نے 53.8 فیصد کیلوریز کو اس وقت جسم کا حصہ بنایا جب وہ جسمانی طور پر متحرک نہیں تھے۔
نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جسمانی گھڑی متاثر ہونے سے رات گئے کھانے کی خواہش بڑھ جاتی ہے جس سے میٹابولزم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور جسمانی وزن بڑھنے لگتا ہے۔
محققین کے مطابق اگر ایسے افراد کم مقدار میں کیلوریز جسم کا حصہ بنائیں تو بھی جسمانی وزن میں اضافے کا امکان ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کورٹیسول کی سطح میں اضافے سے جسمانی گھڑی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ تناؤ بھی بڑھتا ہے اور اسے بھی غیرمعمولی غذائی عادات اور جسمانی وزن میں اضافے سے منسلک کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق چوہوں پر ہوئی تو انسانوں پر ان اثرات کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ کن اقدامات سے منفی اثرات کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔
محققین کے مطابق اس طرح کی تحقیق سے ایسی حکمت عملیوں کو مرتب کرنے میں مدد ملتی ہے جو موٹاپے کی روک تھام کر سکیں۔