گوگل کا نیا ’پاس کی‘ سافٹ ویئر پرانے زمانے کے پاس ورڈ کا بائیو میٹرک متبادل ہے۔ تو کیا بالآخر ہم ہر وقت پاسورڈ کو یاد رکھنے کی مشکل سے باہرآ سکتے ہیں؟
مئی کے آغاز میں گوگل نے اعلان کیا تھا کہ وہ صارفین کو اپنے سافٹ ویئر تک رسائی دینے کے لیے پاس کیز کے استعمال کی جانب ایک تبدیلی کا آغاز کر رہا ہے۔
اس مقصد کے لئے ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی نے پاس کیز کو ’ایپس اور ویب سائٹس میں سائن ان کرنے کا سب سے آسان اور محفوظ طریقہ‘ قرار دیا ہے اور اس اقدام کو ’پاس ورڈ لیس مستقبل‘ کی طرف ایک قدم کے طور پر سراہا ہے۔
اس قدم کو اٹھانے کے لئے 1960 سے موجود پاس ورڈ والی تیکنیک کو ختم کرکے ٹیکنالوجی انڈسٹری کے مابین اتفاق رائے کے ساتھ ایک مؤثر اور محٖفوظ طریقہ سے کسی شخص کی شناخت کی تصدیق کی جانب منتقل ہونا ہے۔
پاس کِیزایک کوڈ کو بائیومیٹرک معلومات (جیسا کہ فنگر پرنٹ یا چہرے کی شناخت) کے ساتھ جوڑتے ہیں جس سے انہیں یاد رکھنا آسان اور چوری کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
اس سال کے شروع میں پہلی بار متعارف کرائے جانے کے بعد سے گوگل ایپس جیسا کہ یوٹیوب، سرچ اور میپس نئے فارمیٹ کو سپورٹ کرتی ہیں۔
لیکن پاس کی کیا ہے اور یہ آپ کو اورآپ کے آلات کو زیادہ محفوظ کیسے بنائے گا؟
جب آپ لاگ ان کریں گے تو پہلے تصدیق کا مطالبہ کرنے والی ایپلی کیشن کو محفوظ طریقے سے منظوری بھیجنی ہوگی جو کہ پاس کیز اس میکانزم کو فراہم کرتی ہیں۔
پاس کیز پاس ورڈ سےبہتر ہیں کیونکہ ایک بار جب ہمارے پاس بائیومیٹرکس اور پاس کیز ہوں تو ، ہمیں پاس ورڈ کی ضرورت نہیں ہوگی اور یہ کمپیوٹر سیکورٹی کے ارتقاء میں اگلے مرحلے کی جانب بڑھنے کی طرح محسوس ہوتا ہے۔
ٹیکنالوجی کمپنی کا کہنا ہے کہ سائبر سکیورٹی آگاہی کے مہینے کے موقع پر صارفین کو کہا گیا ہے کہ وہ پاس کِیز اپنائیں اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی تیز تر اور زیادہ محفوظ ہے۔
جہاں گوگل مستقبل کے لیے ’پاس کی‘ کو پوری دنیا میں لاگ ان کرنے کا سٹینڈرڈ بنانے کے لیے سوچ رہا ہے، وہیں کمپنی کا کہنا ہے کہ ’پاس ورڈ اب بھی ہماری زندگی کا حصہ رہیں گے‘ یعنی صارفین کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ اپنے گوگل اکاؤںٹ کو روایتی پاس ورڈ سے چلانا چاہتے ہیں یا اُس کے بجائے ’پاس کی‘ کا آپشن استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
کمپنی نے اس بات کی تاریخ طے نہیں کی کہ پاس ورڈز کو کب مکمل طور پر ختم کیا جائے گا، لیکن کچھ سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کا خاتمہ ناگزیر ہے جبکہ ہیکرز ان کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔