کسی کو انٹرنیٹ پر کچھ جاننا ہو تو سب سے پہلے کس کا خیال ذہن میں آتا ہے؟ یقیناً گوگل کا۔
درحقیقت انٹرنیٹ پر گوگل کی مقبولیت کا مقابلہ فی الحال کوئی نہیں کر سکتا اور برسوں سے وہ مسلسل نمبرون پوزیشن پر قبضہ جمائے ہوئے ہے۔
گوگل کی جانب سے 27 ستمبر کو 25 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی کی جانب سے ماضی میں مختلف تاریخوں میں سالگرہ منائی جاتی تھی۔
10 سال قبل یعنی 2013 میں کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں خود بھی اعتراف کیا تھا کہ اسے خود علم نہیں کہ گوگل کی سالگرہ کب ہوتی ہے۔
بلاگ پوسٹ کے مطابق ہم 7، 8 اور 26 ستمبر کو بھی سالگرہ منا چکے ہیں۔
مگر اب 27 ستمبر کو ہی گوگل کی سالگرہ منائی جاتی ہے اور 25 ویں سالگرہ کے موقع پر خصوصی ڈوڈل بھی جاری کیا گیا ہے جو اس کمپنی کے ماضی کے لوگوز (logo) کے بارے میں بتاتا ہے۔
گوگل کا جاری کردہ ڈوڈل / فوٹو بشکریہ گوگل
زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈوڈل بنیادی طور پر گوگل کو باضابطہ طور پر متعارف کرانے سے پہلے ہی پیش کر دیا گیا تھا۔
پہلا ڈوڈل اس کمپنی نے 30 اگست 1998 میں پیش کیا جبکہ گوگل تک لوگوں کی رسائی 4 ستمبر 1998 سے شروع ہوئی۔
گوگل کی بنیاد لیری پیج اور سرگئی برن نے ایک گیراج میں رکھی تھی یا یوں کہہ لیں کہ ان کا پہلا آفس ایک گیراج میں قائم کیا گیا تھا۔
اس موقع پر گوگل کے چند دلچسپ حقائق کو جانیں۔
1۔ گوگل دنیا کا مقبول ترین سرچ انجن ہے اور ایک تخمینے کے مطابق ہر سیکنڈ اس پر 99 ہزار سرچز کی جاتی ہیں اور دن بھر میں ساڑھے 8 ارب سرچز ہوتی ہیں۔
2۔ گوگل کو متعارف کرائے جانے کے بعد سے اب تک 5 ہزار سے زائد ڈوڈلز تیار کیے جا چکے ہیں اور اس کے لیے ایک پوری ٹیم مختص ہے۔
3۔ ویسے تو گوگل انٹرنیٹ کی دنیا کا مقبول ترین نام ہے مگر آغاز میں اس کا نام مختلف تھا، سرگئی برن اور لیری پیج نے پہلے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ایک پراجیکٹ کے دوران اسے backrub کا نام دیا تھا، مگر پھر اس کا نام گوگل رکھ دیا گیا۔
4۔ گوگل کا ایک مقبول ترین فیچر گوگل امیجز کا ہے اور اس کے قیام کی وجہ بہت دلچسپ ہے، 2000 میں ایک ایوارڈ تقریب کے دوران امریکی گلوکارہ و اداکارہ جینیفر لوپیز کا لباس گوگل امیج کے قیام کی وجہ بنا۔
اس موقع پر یہ لباس گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا تھا اور لوگ اس کی تصاویر دیکھنا چاہتے تھے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے 2001 میں گوگل امیج کا قیام عمل میں آیا۔
5۔ گوگل کو دنیا کا مقبول ترین سرچ انجن بننے میں زیادہ وقت نہیں لگا بلکہ یہ 26 جون 2000 کو یہ اعزاز اسے حاصل ہوگیا تھا، جب پہلی بار ایک ارب سرچز کی گئیں۔
6۔ گوگل نام کا ڈکشنری یا لغت میں مطلب جانتے ہیں؟ 2006 میں آکسفورڈ انگلش ڈکشنری اور Merriam-Webster ڈکشنری نے باضابطہ طور پر گوگل کو verb (فعل)کا درجہ دیا اور اس کامطلب ہے ورلڈ وائیڈ ویب پر سرچ کرنا۔
7۔ جی میل دنیا کی مقبول ترین ای میل سروس ہے اور اس کا قیام یکم اپریل 2004 کو عمل میں آیا تھا، مگر آغاز میں لوگوں کی جانب سے اسے اپریل فول کا مذاق سمجھا گیا تھا اور کسی کو یقین نہیں آیا تھا کہ گوگل کی جانب سے ایک جی بی اسٹوریج مفت دی جا رہی ہے۔
8۔ گوگل سرچ پر لوگ اتنا زیادہ انحصار کرتے ہیں کہ کچھ سیکنڈ یا منٹ کے لیے اس کی سروس بند ہونا بھی دنیا کو ہلا دیتا ہے۔
ایسا ہی 16 اگست 2013 کو ہوا جب 5 منٹ کے لیے گوگل کی تمام سروسز تک رسائی تکنیکی مسائل کی وجہ سے ختم ہوگئی۔
اس کے نتیجے میں عالمی انٹرنیٹ ٹریفک میں 40 فیصد کی نمایاں کمی آئی۔
9۔ گوگل نام درحقیقت ایک ریاضی کی اصطلاح گوگول سے لیا گیا، جس میں 1 کے ساتھ 100 صفر لگائے جاتے ہیں۔
10۔ جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ ساڑھے 8 ارب گوگل سرچز کی جاتی ہیں مگر حیران کن طور پر ان میں سے 15 فیصد نئی ہوتی ہیں، یعنی ان کو پہلے کبھی سرچ نہیں کیا گیا ہوتا۔
11۔ گوگل کی کم از کم 9 سروسز ایسی ہیں جن کو ہر ماہ ایک ارب سے زائد افراد استعمال کرتے ہیں۔
12۔ گوگل ٹرانسلیٹ کو 2006 میں متعارف کرایا گیا تھا اور ایک تخمینے کے مطابق روزانہ اس پر 100 سے زائد زبانوں کے 143 ارب الفاظ کا ترجمہ کیا جاتا ہے۔
13۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ گوگل کا خفیہ ہتھیار کیا ہے؟ وہ ہے آٹو کمپلیٹ۔
اگر آٹو کمپلیٹ کا فیچر گوگل پر موجود نہ ہو تو لوگوں کو ٹائپ کرکے سرچ کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ گوگل کی جانب سے اس فیچر کو سرچ انجن کا حصہ بنایا گیا، جس سے ٹائپنگ کی شرح میں اوسطاً 25 فیصد تک کمی آئی۔
14۔ گوگل میں متعدد گیمز اور ٹِرکس بھی چھپی ہوئی ہیں جیسے آپ askew لکھ کر سرچ کریں تو سرچ پیج ہلکا سے ایک جانب جھک جائے گا، یا Google Gravity سرچ کریں تو سرچ انجن کریش ہوکر اسکرین کے نیچے آجائے گا۔
15. ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ گوگل سرچ پیج پر موجود آئی ایم فیلنگ لکی بٹن کے باعث کمپنی کو ہر سال کروڑوں ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے، کیونکہ اس پر کلک کرنے پر سرچ انجن تمام اشتہارات کو بائی پاس کرکے ٹاپ سرچز کو دکھاتا ہے، مگر اس کے باوجود اسے سرچ انجن میں برقرار رکھا گیا ہے تاکہ یہ نہ لگے کہ یہ کمپنی بس پیسے کمانے کی خواہشمند ہے۔
16۔ ہمیں تو گوگل پر سرچ کرنا بہت آسان لگتا ہے مگر بیشتر افراد کو علم نہیں کہ ہر سرچ کے لیے بہت زیادہ کمپیوٹنگ پاور کی ضرورت ہوتی ہے، بلکہ اس کے لیے اتنے ریسورسز استعمال ہوتے ہیں جو کسی فرد کو چاند پر پہنچانے کے لیے کافی ہیں۔