23

’بولی وڈ فلموں کی کہانی پاکستانی ڈراموں میں دکھائی جارہی ہے‘، صحیفہ جبار کی ’مائی ری‘ پر تنقید

کم عمر شادی جیسے سماجی مسائل پر مبنی متنازع ڈراما سیریل ’مائی ری‘ پر شدید تنقید کرتے ہوئے اداکارہ اور ماڈل صحیفہ جبار خٹک نے کہا کہ بولی وڈ فلموں کی کہانی اب پاکستانی ڈراموں میں دکھائی جارہی ہیں، نہیں معلوم اس کا کس کو قصوروار ٹھہرایا جائے۔

’مائی ری‘ میں عینا آصف نے کم عمر بیوی جب کہ ثمر عباس نے ان کے شوہر کا کردارادا کیا ہے اور دونوں کی حقیقی عمر بھی 15 سال تک ہے۔

ڈرامے کے ذریعے سماج میں کم عمری کی شادی کی حوصلہ شکنی کی کوشش کی جا رہی ہے اور دکھایا جا رہا ہے کہ نابالغ بچوں کی شادیاں کس طرح ان کی زندگیاں تباہ کر دیتی ہیں۔

اگرچہ ڈرامے میں پہلے ہی عینا آصف اور ثمر عباس کی شادی کو دکھایا جا چکا ہے اور دونوں کو نوجوان جوڑے کی صورت میں رومانوی انداز میں بھی دکھایا جا چکا ہے۔

تاہم ڈرامے کی 40 ویں قسط میں عینا آصف کو حمل سے دکھایا گیا تھا اور اب 43 ویں قسط میں ان کے ہاں بیٹی کی پیدائش دکھائی گئی ہے۔

ڈرامے میں عینا آصف نے عینی جب کہ ثمر عباس نے فخر کا کردار ادا کیا ہے اور دونوں کو انتہائی کم عمری میں نہ والد بنتے دکھایا گیا ہے۔

ڈرامے پر سخت تنقید کرتے ہوئے ماڈل اور اداکارہ صحیفہ جبار خٹک نے لکھا کہ ’میں نے پورا ڈراما تو نہیں دیکھا (اور دیکھنا بھی نہیں چاہتی) لیکن جو ویڈیو کلپس میرے سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں جو بہت زیادہ متنازع ہیں۔

 

 

انہوں نے انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا کہ ’ڈرامے میں کئی ایسی باتیں ہیں جو متنازع اور کسی بھی طرح درست نہیں ہیں، میں اکثر ایسے موضوعات پر کھل کر بات نہیں کرتی لیکن اس ڈرامے نے مجھے مجبور کیا ہے کہ میں اس پر بات کروں۔

اداکارہ نے لکھا کہ اس ڈرامے میں کزن میرج کو نارمل سمجھا جارہا ہے، چونکہ لڑکے اور لڑکی نے اسکول یونیفارم پہنا ہوا ہے تو دونوں 18 سال سے کم عمر ہیں، میری سوشل میڈیا پر جو ویڈیو کلپس گردش کررہی ہیں وہ اسی بات کر شروع اور ختم ہورہی ہیں جن میں لڑکا اور لڑکی کہتے ہیں کہ ’ہمارا بچپن، ہم چھوٹے، ہماری پڑھائی، ہماری زندگی، ہم سے ہمارا بچپن کیوں چھین رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ڈرامے میں نوعمر لڑکی پڑھنا چاہتی ہے، لڑکا دوسرے لڑکوں کی طرح دنیا گھومنا چاہتا ہے اور ہم یہاں ان کی شادی کو پروموٹ کررہے ہیں۔

صحیفہ جبار نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم لوگوں کو فضول اور گھٹیا مواد دکھا رہے ہیں، ہم اس ڈرامے کے بعد کے اثرات کو نظرانداز کررہے ہیں، چھوٹی عمر میں لڑکی کا حاملہ ہونا اور کزن میرج کو مغرب میں غلط سمجھا جاتا ہے، میں نے کئی لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ 15 سالہ لڑکا یا لڑکی بچہ نہیں ہے، میں یہ ماننے تو تیار ہوں، لیکن میں یہ ماننے کو ہرگز تیار نہیں کہ 15 سالہ لڑکا یا لڑکی بچے کے والدین بن جائیں۔ ’

اداکارہ نے لکھا کہ ’ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہ ڈراما کامیاب ہوگا؟ عوام کو ڈرامے کی طرف راغب کرنے کے لیے لڑکا لڑکی کے درمیان نوک جھوک ہوتی اور پھر ان کی شادی ہوجاتی ہے، یہی نہیں بلکہ دونوں ایک بچے کے والدین بھی بن جاتے ہیں۔

صحیفہ جبار نے لکھا کہ بچپن میں ہم بولی وڈ فلموں میں دیکھا کرتے تھے کہ لڑکا اور لڑکی کے درمیان کیوٹ نوک جھوک ہوتی اور پھر دونوں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگتے ہیں اور شادی کے لیے فیملی نہیں مانتی، اور اب یہی بولی وڈ فلموں کی کہانی اب پاکستانی ڈراموں میں دکھائی جارہی ہیں۔’

 

 

قبل ازیں ڈرامے کی ڈائریکٹر میسم نقوی نے ڈرامے کی تنقید پر وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈرامے میں بچوں کا رومانس نہیں دکھایا جارہا، ڈراما کسی الگ دنیا کی کہانی نہیں ہے، یہ آپ کے معاشرے کی کہانی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’ہوسکتا ہے اس ڈرامے میں کچھ خرابی رہ گئی ہوں، مائی ری میں جتنی بھی اچھائی ہے وہ میرے اداکاروں، رائٹر، پروڈکشن ہاؤس اور چینل کی ہے اور جو بُرائی ہے وہ میں کھلے دل کے ساتھ میں خود تسلیم کرتا ہے۔ ’

ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ ’ڈرامے میں عینی اور فاخر دونوں مظلوم ہیں، دونوں ہی کم عمر شادی کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں، اگر ڈرامے میں وہ دونوں ایک دوسرے کو سہارا دے رہے ہیں تو ہم کم عمر شادی کو glorify نہیں کررہے، میسم نقوی نے کہا کہ ڈرامے کو مکمل دیکھنے سے پہلے ہی فیصلہ نہ کریں۔‘