17

بابری مسجد کی جگہ پر بنایا گیا مندر جنوری میں کھولنے کا اعلان

بھارت میں شہید کی گئی بابری مسجد کی زمین پر بنایا گیا مندر جنوری میں کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ مندر شمالی ہندوستان میں ایک ایسی جگہ پر بنایا گیا ہے جسے ہندوؤں کے بھگوان رام کی جائے پیدائش سمجھا جاتا ہے، لیکن اس جگہ پر بابری مسجد موجود تھی۔

ایودھیا کے شمالی قصبے کا اس مقام پر جہاں مندر کی تعمیر مکمل ہونے کے قریب ہے، کئی دہائیوں سے ہندوؤں اور مسلمان دونوں کے دعوے تھے اور اس حوالے سے کئی تنازعات جنم لے چکے ہیں۔


ہندوستان کے اکثریتی ہندوؤں کا کہنا ہے کہ یہ جگہ بھگوان رام کی جائے پیدائش تھی، اور مغلوں کے اس مقام پر ایک مندر کو مسمار کرکے 1528 میں یہاں بابری مسجد تعمیر کرنے سے بہت پہلے یہ ان کا مقدس مقام تھا۔

1992 میں ایک ہجوم نے مسجد کو مسمار کر دیا تھا، جس سے بڑے فسادات ہوئے اور پورے ہندوستان میں تقریباً 2,000 افراد ہلاک ہوئےجن میں سے زیادہ تر مسلمان تھے۔

اس مقام پر رام مندر کی تعمیر، وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے مرکزی مہم کا موضوع رہا ہے۔

ہندو اور مسلم گروپ بھارتی عدالتوں کے ذریعے اس جگہ کی ملکیت کے لیے لڑ چکے ہیں۔ 2019 میں سپریم کورٹ نے زمین ہندوؤں کو دے دی اور مسلمانوں کو الگ پلاٹ الاٹ کرنے کا حکم دیا۔

مسلمان اس فیصلے سے خوش نہیں تھے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اسے عاجزی کے ساتھ قبول کریں گے۔

شری رام جنم بھومی مندر کی تعمیراتی کمیٹی کے چیئرمین نریپیندر مشرا نے کہا کہ مندر کا گراؤنڈ فلور دسمبر میں تیار ہو جائے گا اور جنوری میں بھگوان رام کی مورتی کو وہاں منتقل کرنے کے بعد عقیدت مندوں کو عبادت کرنے کی اجازت ہوگی۔

اس منصوبے پر 15 بلین روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اسے مکمل طور پر 40 ملین رہائشی ہندوستانیوں کے عطیات سے فنڈ کیا گیا ہے جس کی کل مالیت 30 بلین روپے سے زیادہ ہے۔