28

برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر نے خود کو دیوالیہ قرار دے دیا

برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر نے خود کو دیوالیہ قرار دیتے ہوئے غیر ضروری اخراجات کی کٹوتی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

برمنگھم سٹی کونسل کی جانب سے 5 ستمبر کو لوکل گورنمنٹ فنانس ایکٹ 1988 کے سیکشن 114  کے تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے ضروری سروسز کے علاوہ دیگر اخراجات کو روک دیا۔

یہ سٹی کونسل 10 لاکھ سے زائد افراد کو خدمات فراہم کرتی ہے اور اس کی جانب سے دائر کردہ نوٹس کے مطابق مساوی تنخواہوں (مردوں اور خواتین کی مساوی تنخواہیں) کی ادائیگی میں 81 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز سے 95 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کے خسارے کا سامنا ہے۔

سٹی کونسل کو توقع ہے کہ 2023۔24 کے مالی سال کے دوران اسے 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کے خسارے کا سامنا ہوگا۔

برمنگھم سٹی کونسل کی ڈپٹی لیڈر شیرون تھامسن نے کونسلرز کو بتایا کہ ہمیں طویل المدتی مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کنزرویٹیو پارٹی (برطانیہ کی حکمران جماعت) نے ایک ارب برطانوی پاؤنڈز کے فنڈز فراہم نہیں کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی حکومت کو ملک کی دیگر کونسلز کی طرح بحران کا سامنا ہے اور یہ واضح ہے کہ ہمیں بے نظیر مالیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

شیرون تھامسن نے کہا کہ اگرچہ سٹی کونسل کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے مگر ہمارا شہر کاروبار کے لیے کھلا رہے گا اور ہم یہاں آنے والے افراد کو خوش آمدید کہیں گے۔

مقامی سٹی کونسل کے سربراہ جان کاٹن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مساوی تنخواہوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ملازمتوں کا ایک نیا ماڈل متعارف کرایا جائے گا۔

خیال رہے کہ برمنگھم وسطی برطانیہ کا سب سے بڑا شہر ہے جس میں متعدد ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد رہائش پذیر ہیں۔

برمنگھم میں گزشتہ سال کامن ویلتھ گیمز کا انعقاد بھی ہوا تھا جبکہ وہاں 2026 میں یورپین ایتھلیٹک چیمپئن شپ بھی شیڈول ہے۔